بنارس میں بنکر رہنما حاجی سردار مقبول حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن میں بنکروں کا کاروبار تقریباً نو مہینے سے زائد بند رہا، اس درمیان انہیں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ گھر چلانے کے لیے کسی نے عارضی طور پر سبزی فروخت کی، کسی نے چائے بیچا تو کسی نے پرچون کی دکان کرلی۔
غرض یہ کہ بنارس کے بنکر اس قدر پریشان تھے کہ گھر چلانے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے تھے، جس سے ان کی روزمرہ کی زندگی کسی طرح سے چلتی رہے۔ اب جب یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت آخری بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے تو اس سے یہی امید کی جا رہی ہے کہ بنکروں کے لیے خاص راحت پیکج کا اعلان کیا جائے۔
جی ایس ٹی میں تخفیف کی جائے، ذری اور دھاگے میں بھی رعایت کی جائے، بجلی کو کم سے کم فلیٹ پر دیا جائے۔
بنارس کے بنکر یوپی کے بجٹ سے کیا امید کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بنکرز کی تو بہت سی امیدیں ہیں لیکن ہر بجٹ پیش ہونے کے بعد مایوسی ہی ہاتھ لگتی ہے اور اس بار بھی کوئی خاص امید نہیں ہے۔
سماجی کارکن بنکروں کے رہنما حاجی رحمۃ اللہ نے بتایا کہ آزادی کے بعد سے بنارس کا بنکر آس و حسرت کی زندگی گزار رہا ہے۔ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے بنارس کے ہزاروں بنکرز دیگر ریاستوں میں روزگار حاصل کرنے کے لئے گئے ہیں، بنارسی ساڑھی کا کاروبار نہ چلنے کی وجہ سے حالات ناگفتہ بہ ہیں۔ آنے والے دنوں میں بنارس کا روایتی کاروبار بھی موت اور زیست کے کشمکش میں ہوگا۔
بنارس کے بنکر یوپی کے بجٹ سے کیا امید کر رہے ہیں؟ مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش حکومت بنکروں کے لیے کوئی بھی اسکیم نہ بنائے صرف ان کو فلیٹ ریٹ پر بجلی فراہم کرے تاکہ وہ اپنی زندگی باآسانی گزار سکیں۔