لکھنؤ: اردو کے مشہور و معروف شاعر منور رانا کی طبیعت نازک ہے۔ وہ طویل عرصے سے بیمار تھے، آج ان کی طبیعت اچانک زیادہ بگڑ گئی، جس کے بعد انہیں فورا اپولو ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں انہیں ڈاکٹروں کی نگرانی میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ منور رانا کی اس سے قبل ڈائیلائسس چل رہی تھی۔ وہ متعدد امراض کے شکار ہیں۔ آج لکھنؤ میں واقع رہائش گاہ پر ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے اپولو ہسپتال میں داخل کرایا۔
منور رانا کی بیٹی ثریا رانا نے بتایا کہ والد صاحب کے گال بلیڈر کا آپریشن ہوا جس کے بعد درد میں کافی اضافہ ہوا تھا۔ سی ٹی اسکین کے بعد معلوم ہوا کہ بلیڈر پیٹ میں پھٹ گیا ہے اور انفکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ آپریشن کے بعد ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ آئندہ 3 سے چار دن اہم ہیں۔
ان کے قریبی شاعر صیف بابر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منور رانا کے پتے میں پتھری کا آپریشن کچھ دن قبل ہوا تھا، گال بلیڈر کا آپریشن باقی تھا یہ آپریشن چونکہ ضروری تھا اس لیے اسے بھی کیا گیا، اگر نہ ہوتا تو وہ پیٹ میں پھٹ جاتا، آپریشن کے بعد ان کو آئی سی یو وارڈ میں رکھا گیا۔ بدھ کو کچھ راحت تھی تو آئی سی یو سے نکالا بھی گیا تھا لیکن پھر اچانک ان کی طبیعت بگڑی جب سے اب تک بے ہوشی کے عالم میں آئی سی یو میں زیر علاج ہیں۔
منور رانا کی اگر بات کی جائے تو وہ اپنی شاعری میں عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ماں کی اہمیت اور عظمت کو بیان کیا اور ماں کو اپنی غزل کا موضوع بنایا۔ ان کے متعدد اشعار اور غزلوں نے عوام میں خوب پذیرائی حاصل کی۔