قومی ویبینار کے مہمان خصوصی، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عاطف رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ملک کے تمام بچوں اور نوجوانوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ تعلیمی پالیسی پائیدار ترقی کے مطابق ہے اور تمام طبقات کو یکساں مواقع فراہم کرتی ہے اور قوم کی خود انحصاری مہم کی کامیابی کو یقینی بناتی ہے۔
قومی تعلیمی پالیسی میں ایک کثیرالجہت جامع تعلیم کا تصور پیش کیا گیا ہے جس میں ایک سے زیادہ ادارے میں داخلے اور اخراج کے نکات کے ساتھ لچکدار نصاب، مضامین کا تخلیقی امتزاج، پیشہ وارانہ تعلیم کا انتظام اور کثیر لسانیات کا مناسب انتظام موجود ہے۔
عاطف رشید نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی آئینی شقوں کے عین مطابق ہے اور اس سے ملک کی جامع تعلیمی ترقی ہوگی اور معاشرتی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں سمیت مذہبی اور لسانی اقلیتوں میں ممکنہ صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ایک اہم مقصد اسکول اور اعلیٰ تعلیم کی سطح پر بھی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کی نمائندگی بڑھانا ہے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ وسیع تر تجاویز پر غور کرنے کے بعد ملک بھر میں قومی تعلیمی پالیسی کے وسیع پیمانے پر نفاذ کو قبول کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں کسی بھی موضوع پر غیر اتفاق رائے کم ہی ہوتی ہے۔ اداروں کی ترقی، جدت پسندی کے کلچر کو اختیار کرنے اور انتہائی ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کو صحیح وقت پر متعارف کرایا گیا ہے۔