بنارس میں یومیہ طور پر بنارسی ساڑی بنانے والے مزدور بنکرز کی تعداد لاکھوں میں ہے، جو اب شدید مالی بحران سے دوچار ہیں بیشتر مزدور گلیوں میں چائے فروخت کر رہے ہیں جبکہ کچھ سبزی اور پرچون کی دوکان کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہوئے محمد شعبان نے بتایا کہ، ' وہ پہلے بنارسی ساڑی بناتے تھے، لیکن اب وہ گلی گلی چائے فروخت کررہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ، 'چار مہینہ لاگ ڈاؤن کے دوران بیٹھا رہا۔ اب گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ چھوٹا سا بچہ بھوک سے روتا ہے تو برداشت سے باہر ہوتا ہے۔ گلی گلی چائے بیچنے پر مجبور ہو کر بچوں کے پیٹ کا انتظام کرتے ہیں۔'