مشرقی اترپردیش مئو، اعظم گڑھ، بنارس کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی بنارسی ساڑی کا بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتا ہے، لیکن کورونا نے ساڑی کاروباریوں کو مرحلہ بہ مرحلہ ایک برس سے سخت متاثر کیا ہے۔ بنکر مزدور موت و زیست کے کشمکش میں ہیں۔
بنا رس کے لُہتہ علاقے میں ساڑی کاروباریوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، یہاں پر زیادہ تر غریب مزدور بنکر رہا ئش پزیر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنکر مزدور ثواب انصاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ لاک ڈاؤن میں سماجی و فلاحی تنظیمیں غریبوں کی مدد کے لیے سامنے آئی تھیں، جس سے غریب مزدور بنکر کو راحت ملی تھی۔ لیکن موجودہ لاک ڈاؤن میں نہ تو سماجی اور فلاحی تنظیمیں مدد کے لیے سامنے آرہی ہیں اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ہی کوئی امدادی اشیاء پہنچ رہی ہیں۔
ایسے میں یومیہ طور پر مزدوری کرنے والے بنکر کو کام نہیں مل رہا ہے۔ مہینوں ہوگئے گھر بیٹھے ہیں، حالات فاقہ کشی تک آگئے ہیں۔
متوسط طبقہ کے کاروباری ہیں، جن کی ساڑی بازار میں فروخت نہیں ہو رہی ہے۔ ایسے میں وہ لوگ جو کئی لوگوں کو کام دیتے تھے آج ان کا بھی گھر چلانا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
بنکر ساڑی بن کر گھر میں جمع کررہا ہے۔ بحالت مجبوری کچھ بنکر ایسے ہیں جو ساڑی کی قیمت سے بہت ہی کم رقم پر بڑے کاروباریوں کو فروخت کرتے ہیں۔
احمد رضا لوہتا علاقے میں لوم میں لگنے والا پنچ کارڈ بناتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہم خود چار سے پانچ لوگوں کو کام دیتے تھے لیکن لاک ڈاؤن سے اب ہمارے لیے ہی کام نہیں ہے، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آنے والا وقت کتنا مشکل ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
چمکدار بنارسی ساڑی بنانے والا بد حال بنکر برسوں سے ستایا ہوا ہے، لیکن موجودہ دور میں کورونا نے بنکروں کی کمر توڑ دی ہے ۔ بچوں کی تعلیم و روزمرہ کے اخراجات تو دور کی بات ہے اب فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے بنکرز نے حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی مدد کریں۔