الہ آباد یونیورسٹی میں ٹھیکیداری پر بھرتیوں کے لیے ٹینڈر پانے والیستسنگ فیلیٹی سروسز پرائیویٹ لیمیٹیڈایجنسی کا ایک ویڈیو وائرل ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی سے ٹینڈر پانے کے لیے دو کروڑ روپے کی رشوت دینے کی بات کہہ رہا ہے۔ یہ ویڈیو ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔
اس ویڈیو میں پتریکا چوراہے کے کنسلٹینٹ کمپنی کے کلدیپ شرما اور اے کے مشرا درخواست گزاروں سے تقرری کے لیے روپے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ درخواست گزار کی کاپی اور 25 ہزار روپے ایڈوانس رقم پہنچانے کے بعد لسٹ لکھنئو بھیجی جائے گی۔ اس کے علاوہ ویڈیو میں بھرتی کے لیے باقی رقم اور ہر مہینے ملنے والے روپے کی بھی بات کہی جارہی ہے۔
الہ آباد سینٹرل یونیورسٹی کے رجسٹرار این کے شکلا نے وائرل ویڈیو میں ایجنسی کا نام سامنے آنے کے بعد اسے غیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ افواہ پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
واضح رہے کہ الہ آباد سینٹرل یونیورسٹی انتظامیہ نے آفس عملے کی کمی کے پیش نظر ٹھیکیداری پر بھرتیوں کے لیے فرم سلیکشن کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا۔ یہ ٹینڈر لکھنئو کی فرم میں ستسنگ فیلیٹی سروسز پرائیویٹ لیمیٹیڈ کو ملا جس کے لیے کمپنی نے الہ آباد یونیورسٹی میں کل 219 اسامیوں کے لیے اشتہار جاری کیا ہے۔ اس میں تقرری انٹرویو کے ذریعہ کی جانی ہے۔
پریاگ راج کے بینک روڈ پر بھرتی کے لیے انٹرویو کا عمل 25 مارچ سے شروع ہوا جو 28 مارچ تک چلنا تھا۔ بھرتی کا عمل لکشدیپ ان فار پلیسمینٹ پراپرٹی اور ایجوکیشن گروپ کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔
اس کے لیے سنیچر کو انٹرویوکے لیے درخواست دہنگان کا مجمع ہوگیا۔ اسی دوران الہ آباد یونیورسٹی کے طلبا یونین سے جڑے طلبا رہنماؤں نے انٹرنیٹ پر ویڈیو وائرل کر دیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے گیٹ بند کردیا اور یہ بہانہ بنایا گیا کہ کووڈ کی وجہ سے ابھی بھرتی کا عمل ملتوی کیا جارہا ہے۔
الہ آباد یونیورسٹی میں ہونے والی بھرتی کے لیے ایجنسی کی جانب سے دو کروڑ روپے دے کر ٹینڈر لینے کی بات وائرل ہونے کے بعد الہ آباد یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز آفیسر جیا کپور کی جانب سے پریس ریلیز میں یہ جانکاری دی گئی ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح مین پاور سپلائی کے لیے آؤٹ سورسنگ ایجنسی کا انتخاب مکمل شفافیت اور تمام سرکاری قواعد و ضوابط کے ساتھ ای ٹینڈر کے ذریعہ کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی نے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کی خبر پوری طرح من گھڑت ہیں اور جھوٹی ہیں۔ یہ وائس چانسلر سنگیتا سریواستو اور رجسٹرار کی شبیہہ کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ اگر کوئی یونیورسٹی کے امیج کو خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنگیتا سریواستو نے فجر کی اذان سے نیند میں خلل پیدا ہونے کی بنیاد پر پریاگ راج کے ایس ایس پی، ڈی ایم کو خط لکھ کر لاؤڈ اسپیکر سے اذان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنگیتا شریواستو نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھیجے گئے خط میں کہا تھا کہ روزانہ صبح تقریبا ساڑھے پانچ بجے ان کے رہائش گاہ کے قریب میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جاتی ہے جس سے ان کی نیند خراب ہوجاتی ہے اور تمام کوششوں کے باوجود وہ دوبارہ سو نہیں پاتی ہیں۔ نیند صحیح سے پوری نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے سر میں دن بھر درد رہتا ہے جس سے ان کا کام کاج متاثر ہوتا ہے۔
وائس چانسلر نے خط میں ایک پرانی کہاوت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ آپ کی آزادی وہیں ختم ہوجاتی ہے، جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔ یہ کہاوت یہاں پر بالکل ٹھیک بیٹھتی ہے۔
وائس چانسلر نے خط میں یہ بھی واضح کیا تھا کہ وہ کسی فرقہ، ذات یا طبقہ کے خلاف نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی دے سکتے ہیں۔ اس سے دوسروں کی روزمرہ کی زندگی متاثر نہیں ہوگی۔ عید سے پہلے سحری کا اعلان بھی صبح 4 بجے سے کیا جائے گا۔ یہ بھی ان کے اور دوسروں کی پریشانی کا سبب بنے گا۔
خط میں وائس چانسلر نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے آئین میں تمام طبقوں کے لیے سیکولرزم اور پرامن ہم آہنگی کا تصور کیا گیا ہے۔ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ (پی آئی ایل نمبر 570 آفس 2020) کے حکم کا بھی حوالہ دیا تھا۔ ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ ضلعی مجسٹریٹ کی فوری کارروائی کو بڑے پیمانے پر سراہا جائے گا اور لاؤڈ اسپیکر کی تیز آواز کی وجہ سے متاثرہ افراد کو بے چینی سے راحت اور سکون ملے گا۔