مسلسل پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹنے کے بعد خاتون نے اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ' وہ گزشتہ 2 مہینے سے کوتوالی کے چکر لگا لگا کر تھک چکی ہیں۔ وہ اپنی شکایت درج کرانا چاہتی تھیں لیکن پولیس کا رویہ اس کے تعلق سے ٹھیک نہیں رہا اور اس کی رپورٹ درج کرنے میں مسلسل آنا کانی کی گئی'۔
یوگی سرکار خواتین کو خصوصی اہمیت دیکر ان کے تحفظ کیلئے نظم و نسق کو بہتر بنانے کی جانب گامزن ہے، لیکن اگر آپ اس کی زمینی حقیقت کا جائزہ لیں گے تو یہ دیکھ کر آپ کو تعجب ہوگا کہ ریاست اترپردیش میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے۔
متاثرہ انصاف پانے، عدالت پہنچی تازہ معاملہ رامپور کی نئی بستی کالونی میں رہنے والی نازیہ کے ساتھ پیش آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 'وہ اپنی شادی کے بعد سے ہی گھریلو تشدد کی شکار بنی ہوئی ہے'۔ اس نے بتایا کہ 'اس کی شادی 9 فروری 2019 کو ہوئی تھی۔ تب سے ہی اس کا شوہر اس کو مارتا پیٹا ہے اور مائیکے سے اس کے لیے رقم لانے کا مطالبہ کرتا رہتا ہے۔' ان دونوں کے درمیان طلاق تو ہو گئی لیکن گھریلو تشدد کی شکار نازیہ کا کہنا ہے کہ' وہ اس شخص کو قانون کے تحت سزا دلاکر انصاف حاصل کرنا چاہتی ہے'۔
وہیں نازیہ کے وکیل ریحان خان کا کہنا ہے کہ 8 مہینے پہلے ہوئی نازیہ کی شادی کے بعد سے ہی اس کا شوہر اس کے ساتھ زیادتی کر رہا تھا۔ دو مہینے پہلے جب نازیہ نے اس کی شکایت پولیس اسٹیشن میں کرنی چاہی تو کوتوالی کے کوتوال ایس کے شرما اس کو ٹالتے رہے اور کبھی پولیس نے اس کے شوہر کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی۔
ایڈووکیٹ ریحان کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی اس معاملے کی ایف آئی آر درج کرانی چاہی لیکن کوتوالی انچارج نے ان کی بھی نہیں سنی ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایس کے شرما نے اپنے کپتان ایس پی کے حکم نامہ کو بھی نظر انداز کیا۔