بابری مسجد انہدامی کیس میں سماعت مکمل ہونے کے بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت 30 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی، جس کے پیش نظر رام ولاس داس ویدانتی سے ای ٹی بھارت نے بات چیت کی ہے۔
واضح رہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رام ولاس داس ویدانتی نے بھگوان رام کی جائے پیدائش پر مندر بنانے کے لیے پرانی تعمیرات کو منہدم کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بابری مسجد فیصلے سے قبل رام ولاس داس ویدانتی کا بیان انہوں نے کہا ہے کہ عدالت اس کیس میں جو بھی سزا دے گی اسے منظور کرلیا جائے گا، چاہے وہ عمر قید ہو یا پھانسی۔
سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ان سے 30 ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔ اب تک رام مندر کی جدوجہد میں وہ 25 بار جیل جاچکے ہیں۔
خیال رہے کہ ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو چھ ستمبر سنہ 1992 کو لاکھوں کار سیوکوں نے منہدم کردیا تھا۔
بابری مسجد کو مسمار کرنے کے لیے ایودھیا پہنچنے والے لاکھوں کار سیوکوں کے خلاف پولیس نے کاروائی بھی کی تھی جس میں بہت سے کار سیوک ہلاک ہوئے تھے۔
رام ولاس داس ویدانتی نے کہا کہ بابری مسجد انہدام کیس عدالت جو بھی فیصلہ سنائے وہ قبول ہے اب جب فیصلے کی گھڑی کا وقت آپہنچا ہے تو سبھی کی دھڑکنیں تیز ہو گئی ہیں، اس معاملہ میں بی جے پی، شیوسینا اور وشو ہندو پریشد کے سینیئر رہنماؤں کے ساتھ سادھو سنت بھی ملزم ہیں۔
بابری مسجد انہدام کے تقریباً 28 برس بعد 30 ستمبر کو لکھنئو کی خصوصی سی بی آئی عدالت اپنا فیصلہ سنانے جارہی ہے۔
خیال رہے کہ ایودھیا میں چھ دسمبر 1992 کو رونما ہوئے واقعے نے نہ صرف ملک کی سیاست کو نیا موڑ دیا بلکہ بلکہ سماجی ومذہبی تانے بانے کو بھی زبردست چوٹ پہنچائی۔
آج بھی ایک فریق اس دن کو شوریہ دیوس کے طور پر مناتا ہے تو کوئی کالے دن کے طور پر۔
دراصل اب جب فیصلے کی گھڑی نزدیک ہے تو ان کرداروں کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے جو رام مندر تحریک سے وابستہ ہوئے اور ہیرو بنے۔