وارانسی: وارانسی کے ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے کانگریس رہنما اودھیش رائے قتل معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے جو 31 سال قبل وارانسی کے چیت گنج میں پیش آیا تھا۔ اس کیس میں عدالت نے مختار انصاری کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ باندہ جیل میں قید مختار انصاری اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں آج یعنی پیر کو ایک پرانے کیس میں اہم فیصلہ سنایا گیا۔ فی الحال مختار انصاری کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔ وارانسی کے ایم پی ایم ایل اے کی عدالت نے اس 32 سال پرانے قتل کیس میں آج اپنا فیصلہ سنایا۔ ایم پی ایم ایل اے / کورٹ کے جج اونیش گوتم نے پیر کو اس قتل کیس میں فیصلہ سنایا۔ اس میں مرکزی ملزم مختار انصاری تھے۔ مختار انصاری گذشتہ ایک سال میں کل چار مقدمات میں قانون کی گرفت میں آچکے ہیں، لیکن اودھیش رائے قتل کیس کو بہت اہم سمجھا جا رہا تھا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس قتل کا مقدمہ سب سے بڑا ہے اور اس میں سب سے بڑی سزا ہو سکتی ہے۔ اس قتل کیس میں مختار انصاری سمیت چار نامزد تھے۔
اودھیش رائے کے چھوٹے بھائی اجے رائے اس وقت کانگریس کے صوبائی صدر ہیں۔ یہ قتل عام 3 اگست 1991 کو وارانسی کے چیت گنج تھانہ علاقے کے لہورابیر علاقے میں کیا گیا تھا۔ اس دن صبح کا وقت تھا، اودھیش رائے اپنے بھائی اجے رائے کے ساتھ گھر کے باہر کھڑے تھے۔ وین سے آئے شرپسندوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ اس میں اودھیش رائے کو کئی گولیاں لگیں۔ افراتفری میں انہیں ہسپتال لے جایا گیا. جہاں ڈاکٹر نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ سابق ایم ایل اے اجے رائے نے اس معاملے میں مختار انصاری کو اہم ملزم بنایا تھا۔ اس کے علاوہ بھیم سنگھ، کملیش سنگھ، منا بجرنگی، سابق ایم ایل اے عبدالکلام اور راکیش جسٹس وغیرہ بھی شامل تھے۔