شکلا کے اس بیان کی چاروں طرف سے مذمت کی جا رہی ہے اور مسلم قوم کے علماء نے اس کو ایک غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیا ہے۔ اترپردیش کے مرادآباد ضلع کی خواتین نے بھی اس بیان کی مذمت کی ہے اور اس بیان کو غلط ٹھہر اتے ہوئے کہا ہے کہ برقع پر سوال اٹھانے کا کسی کو حق نہیں ہے کیونکہ یہ دین اسلام کا شرعی معاملہ ہے جس میں کسی کی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
مرادآباد: 'پردہ' بھارت کی تہذیب میں شامل ہے - ETV BHARAT URDU
اترپردیش کے رہنما آنند سوروپ شکلا نے مسلم خواتین کے برقع پہننے پر ایک متنازع بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ خواتین کو برقع پہننا غیرانسانی عمل ہے۔ حکومت نے جس طرح تین طلاق جیسے برے عمل کو ختم کیا ہے۔ اس طرح برقع کے رواج پر بھی روک لگائی جائے۔
مراد آباد-پردہ کرنا ہندوستان کی تہذیب میں شامل ہے
خواتین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پردہ کرنا نہ صرف اسلام بلکہ بھارت کی تہذیب بھی ہے راجستھان کی خواتین جو کہ ہندو ہیں، وہ بھی گھونگھٹ اوڑھتی ہیں جو ہندوستان کی تہذیب ہے۔
اس طرح مسلم خواتین برقعے کے ذریعے پردہ کرتی ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں اور اس طرح کی متنازع بیان بازی پر معافی مانگیں کیونکہ اس طرح کی بیان بازی ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے لیے خطرہ ہے۔