شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ میں سماجی کارکنان پر پولیس نے سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا اور انہیں جیل بھی بھیجا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے دھننجئے نے بتایا کہ، 'شہید بھگت سنگھ، اشفاق اللہ خان جیسے مختلف محب وطن کے نام پر جلوس تھا۔ بنارس کے بنیا باغ تک جانا تھا جس میں کسی قسم کی کوئی بھی بد نظمی نہیں تھی اور نہ ہی توڑ پھوڑ تھا۔ بنیا باغ میں پہنچنے سے قبل پولیس نے حراست میں لے لیا اور جیل بھیج دیا بعد میں پتہ چلا کہ سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دنگائی بتایا گیا ہے۔
اس کے بعد سے اب تک عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے پولیس نے اس مقدمے میں فرد جرم داخل کر دیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'اس کی وجہ سے سب سے بڑا اثر یہ پڑا ہے کہ جب بھی شہر میں وزیر اعظم نریندر مودی یا کوئی اعلی سیاسی رہنما دورہ کرتا ہے اس وقت ہمارے گھر پر پولیس کا پہرہ ہو جاتا ہے یا جب بھی ہم مظلوم کی آواز بلند کرنے کا منصوبہ کرتے ہیں اس وقت بھی پولیس گھر میں نظر بند کرتی ہے۔ پولیس مسلسل استحصال کرتی رہتی ہیں۔'
سی اے اے مخالف مظاہرے میں شامل روی شیکھر اور ان کی اہلیہ ایکتہ بھی گرفتار ہوئی تھیں، ای ٹی وی بھارت سے روی شیکھر نے بتایا کہ، 'اس مظاہرے میں شامل تقریباً 70 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس میں تقریباً دو خاتون شامل تھی جس میں میری اہلیہ ایکتہ اور ثانیہ انور تھیں۔'