وارانسی:ہندو فریق کے وکیل نے کہا کہ عرضی گذار نے مسجد کو توڑنے کی نہیں بلکہ شرنگار گوری استھل اور وضوخانے میں ملے مبینہ 'شیولنگ' سمیت دیگر مورتیوں کی مستقل پوجا کرنے کی اجازت دینے کی عدالت سے استدعا کی ہے۔ معاملے میں جرح جاری ہے اور جمعرات کو بھی دونوں فریق بحث کریں گے۔ ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشن وشویش کی عدالت میں مسلم فریق اور ہندو فریق کے وکیلوں نے اپنی دلیلیں پیش کیں۔ ضلع عدالت میں سرکاری وکیل رانا سنجیو سنگھ نے سماعت کے بعد میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ عدالت نے جمعرات کو بھی شنوائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
آج کی سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے آئین کے آرٹیکل 25 کو بنیاد بناتے ہوئے دلیل دی کہ یہ معاملہ نچلی عدالت میں سماعت کے قابل نہیں ہے، لہذا عرضی کو خارج کر دیا جائے۔ ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین نے کہا کہ ہندو قانون میں مرئی اورغیر مرئی دیو مورتیوں اور ان کی تقدیس کے بارے میں واضح قانون موجود ہے۔ انہوں نے اپنی دلیل کی حمایت میں 1977 کے' نیائے مورتی راماسوامی معاملے آئے فیصلہ کا بھی حوالہ دیا۔ جین نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے تمام ایسے فیصلوں کا ذکر کیا جن میں عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کو درکنار کرتے ہوئے فیصلے صادر کیے گئے۔