اردو

urdu

ETV Bharat / state

Varanasi G20 Summit وارانسی کے گودولیا چترنجن علاقے میں 135 دکانوں پر بلڈوزر کاروائی - وارانسی جی 20 سمٹ

وارانسی میں ہولی کا تہوار گزر چکا ہے لیکن گوڈولیا چترنجن علاقے کی دکانیں تباہ ہوگئیں جس سے مقامی تاجر پریشان ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کے ذہن میں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ جب ہٹانا ہی تھا تو پھر انہیں بسایا کیوں گیا تھا؟

135 دکانوں پر بلڈوزرکاروائی
135 دکانوں پر بلڈوزرکاروائی

By

Published : Mar 9, 2023, 4:38 PM IST

135 دکانوں پر بلڈوزرکاروائی

وارانسی: ہولی کا تہوار گزر چکا ہے، ہولی ختم ہونے کے بعد اترپردیش کے شہر گودلیا علاقہ کے تاجروں کی پیشانی پر سلوٹیں صاف نظر آرہی ہیں، وارانسی کے گودولیا چترنجن علاقے میں 135 دکانوں پر بلڈوزر کاروائی گئی۔ دراصل G-20 کانفرنس سے پہلے بنارس کو خوبصورت بنانے کے لیے جو دکانیں 1950 میں پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم کے وقت یہاں کے مہاجرین کو الاٹ کی گئی تھیں ان دکانوں کے ساتھ دیگر دو دکانوں کو ایک ہی جھٹکے میں بلڈوزر سے زمین بوس کر دیا گیا۔

دراصل اپریل، مئی اور جون میں وارانسی میں G-20 کانفرنس کی کل 6 میٹنگیں ہونے والی ہیں۔ اس لئے بنارس شہر کو بہتر انداز میں پیش کرنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ تیاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، دشاسوامیدھ گھاٹ کے گومتی بازار کو ہولی سے پہلے تباہ کر دیا گیا۔ دکانیں زمین بوس ہوگئیں اور ایک ہی جھٹکے میں دکانیں چلانے والے 135 خاندانوں کو روزی روٹی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ بازار 1950 میں قائم ہوا تھا، تقسیم ہند کے وقت اس وقت کی حکومت نے پاکستان سے بنارس آنے والے سندھی برادری کے لوگوں کو دکانیں فراہم کی تھیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اس وقت 1950 میں ہمیں دکانیں تحریری طور پر دی گئی تھیں اور اس کا سرٹیفکیٹ بھی آج سب کے پاس موجود ہے۔ اس کے بعد جب ایمرجنسی کے دوران ان دکانوں کو گرانے کی بات ہوئی تو ہم نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔

ہائی کورٹ نے 1980 میں اس پر پابندی لگا دی تھی اور تب سے یہ اسٹے جاری تھا۔ جب بھی ان دکانوں کو ہٹانے کی بات ہوئی تو عدالت سے ریلیف حاصل کیا گیا اور دکانیں تباہ ہونے سے بچ گئیں۔ لیکن اس بار جب ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا نوٹس موصول ہوا تو اس کے جواب میں تمام دستاویزات منسلک کرکے فائل کی گئی۔ لیکن اس کے بعد بھی میونسپل کارپوریشن نے دکانوں کو مسمار کردیا، اور ہولی کو بھی برباد کردیا۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ وہ مہاجر بن کر آئے تھے اور دوبارہ مہاجر ہو گئے ہیں۔ تاہم جب اس بارے میں ایڈیشنل میونسپل کمشنر سمیت کمار سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس میونسپل کارپوریشن کے دستاویز سے کوئی ایسا دستاویز نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو رہا ہو کہ وہ قانونی طور پر وہاں رہ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دستاویزات کی تصدیق کروانے کو بھی کہا گیا۔ اگر ان کے پاس تمام دستاویزات درست ہیں تو انہیں ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملنے والے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ہم نے دکانیں مسمار کر دیں۔ اس وقت وارانسی کے دشاسوامیدھ علاقے میں بنائے گئے پلازہ میں ان سب کے لیے دکانیں الاٹ کرنے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔

وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سکریٹری سنیل ورما کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو بے دخل کیا گیا ہے انہیں اس پلازہ میں دکانیں الاٹ کی جائیں گی۔ اس کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ الاٹمنٹ کا عمل پہلے آئیے پہلے پائیے کی طرز پر کیا جائے گا اور ان تمام لوگوں کو یہاں مستقل دکانیں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے لیے نئی دکانیں خریدنی ہوں گی۔ ساتھ ہی دکانیں تباہ ہونے کے بعد نئی دکانیں حاصل کرنے کے معاملے میں بھی تاجروں کا کہنا ہے کہ اتنی مہنگی دکانیں ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اپنے آباد گھرانے کو تباہ کرنے کے بعد اب انہیں دوبارہ نئے انداز میں دکانیں کھولنے کے لیے کہا جا رہا ہے جو کہ ایک مشکل کام ہے۔

مزید پڑھیں:Vendors Protest in Moradabad: مرادآباد میں سبزی منڈی کے دکانداروں کا احتجاج

ABOUT THE AUTHOR

...view details