اردو

urdu

بنارس: کووڈ-19 نے بنکروں کے 50 فیصد بچوں کا خواب چھین لیا

By

Published : Mar 11, 2021, 1:45 PM IST

بنکروں کا کہنا ہے کہ کی معاشی تنگی کی وجہ سے تعلیمی خرچ برداشت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب بچوں کو کاروبار سے لگا دیا ہے۔ حالانکہ ان کی عمر پڑھنے کی ہے لیکن حالات نے مجبور کر دیا ہے۔

Banaras: Code-19 snatched the dream of 50% of bunker children
بنارس: کووڈ-19 نے بنکروں کے 50 فیصد بچوں کا خواب چھین لیا

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن نے ایک طرف جہاں تجارتی شعبوں کو سخت متاثر کیا تھا وہیں اب بچوں کے مستقبل بھی خطرے میں نظر آ رہے ہیں۔ دراصل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والی معاشی تنگی کے سبب اب والدین اپنے بچوں کو دوبارہ اسکول نہیں بھیج رہے ہیں۔

بنارس: کووڈ-19 نے بنکروں کے 50 فیصد بچوں کا خواب چھین لیا

جن بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب ہونا چاہیے تھا اب وہ پاور لوم اور ہینڈ لوم سے منسلک کاروبار میں لگ گئے ہیں۔ بنارس میں ایک بڑی آبادی مسلم بنکروں کی ہے، جن کے بیشتر بچے مدارس یا اسکولز میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، لیکن اب 50 فیصد ایسے بچے ہیں جو معاشی تنگی کہ وجہ سے والدین کا ہاتھ بٹا (تعاون) رہے ہیں۔

بنکروں کے پاس بنکاری کے علاوہ دکان ہی ایک آپشن نظر آتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ بنکاری کے علاوہ دکان ہی ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں

بنارس کے لوہتا علاقے کے رہنے والے محمد شریف نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے قبل ان کے دو بچے آٹھویں درجے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن معاشی تنگی کی وجہ سے اب ان کا تعلیم سے رشتہ منقطع ہوگیا۔ اب وہ بنکاری کے کاروبار سے لگ گئے ہیں۔

بنارس کے بنکر اپنے بچوں کو بچپن سے ہی ہینڈلوم صنعت سے مجبوری یا بلا مجبوری جوڑ دیتے ہیں

ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے روزمرہ کے اخراجات مکمل نہیں ہو پاتے، تعلیم کے لیے کہاں سے پیسہ لایا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اب بچوں کو بنکاری کاروبار سے وابستہ کر دیا ہے اور بطور مجبوری اسی کام میں وہ اپنا مستقبل تلاش کریں گے۔

بنکروں کے محلے میں ایک بچہ چھولے، کچوڑی کی دکان لگائے ہوئے

تعلیمی خرچ برداشت کرنے کی بھی استطاعت نہیں!

بنارس کے لوہتا علاقے کے ہی رہنے والے محمد صغیر نے کہا کہ کون نہیں چاہتا ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر آگے نہ بڑھیں لیکن حالات کی وجہ سے انہوں نے بھی اپنے بچوں کو تعلیم سے دور کردیا۔

حال ہی میں بنکروں کو پاورلوم پر مل رہی سبسڈی بجلی کے لیے ریاستی سطح پر احتجاج کرنا پڑا تھا

ان کا کہنا ہے کہ کی معاشی تنگی کی وجہ سے تعلیمی خرچ برداشت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب بچوں کو کاروبار سے لگا دیا ہے۔ حالانکہ ان کی عمر پڑھنے کی ہے لیکن حالات نے مجبور کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنارسی ہینڈلوم رو بہ زوال، نوجوان دیگر کاموں کی جانب راغب

ہماری گزشتہ رپورٹ کے مطابق بنکروں کا قدیم پیشہ بنکاری 'ہینڈلوم' اب رو بہ زوال ہے

لوہتا کے رحیم پورہ علاقے کی سیما بانو کے شوہر بنکر مزدور تھے، ایک حادثے میں دیوار سے دب کر تقریبا دو برس قبل ان کا انتقال ہوگیا۔ سیما کو پانچ بچے ہیں، بڑا لڑکا مزدوری کر کے گھر چلاتا ہے۔

بنکاری کام میں مرد کے ساتھ گھر کی خواتین کا بھی خاص تعاون ہوتا ہے

وہ بتاتی ہیں کہ ہم لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے پڑھ لکھ کر ترقی کریں لیکن بچوں کو پڑھائیں یا پیٹ بھریں؟ انہوں نے بتایا کہ تعلیم پر جو معمولی خرچ آتا ہے اس کو بھی پورا کرنے کی استطاعت نہیں ہے۔

کورونا وبا کے بعد بیشتر بنکروں نے اپنے بچوں کو مختلف قسم کی دکانوں پر مجبوراً لگایا، بچے بھی کنبہ کی مدد کے طور پر یہ کام کر رہے ہیں

بنارس کے لوہتا علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کی 50 فیصد ایسے بچے اب کاروبار سے لگے ہیں جو لاک ڈاؤن سے قبل اسکول یا مدارس کا رخ کرتے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details