پرندوں کے تحفظ اور ان سے متعلق تحقیق کرنے والی عالمی تنظیم برڈ لائف انٹرنیشنل کے مطابق ہر سال انتہائی شدید موسم سے بچ کر بین الاقوامی سطح پر نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے دو انتہائی اہم فضائی راستے، وسطی ایشیاء سے مشرقی ایشیاء تک اور وسطی ایشیاء سے مشرقی افریقہ تک، شمالی بھارت سے ہوکر گزرتے ہیں۔
پرندوں کے تحفظ کے لئے 'سیو برڈس، سیو ارتھ' مہم، متعلقہ ویڈیو ان راستوں یا فلائی ویز کو استعمال کرنے والے پرندوں کی موجودہ تعداد ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہو چکی ہے، جس کی بڑی وجوہات موسمیاتی تبدیلیاں، کم ہوتے ہوئے سر سبز علاقے، آبی خطوں یا واٹر باڈیز کا کم ہوتا جانا ہے۔ ساتھ ہی ایسے پرندوں کا بے تحاشا غیر قانونی طریقہ سے شکار ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے۔اندور کے مشہور فنکار واجد خان ایک لمبے عرصے سے جنوبی بھارت میں پرندوں کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں۔افشان خان نے شمالی بھارت میں لوگوں کو پرندوں کی حفاظت کے تئیں بیدار کرنے مقصد سے 'سیو برڈس، سیو ارتھ' مہم کا آغاز کیا ہے۔وہ اسٹیل کے چمچوں سے مصنوعی چڑیاں بناکر اور لوہے کے تاروں سے بنائے گئے مصنوعی درختوں پر ان کو بٹھاتے ہیں ساتھ ہی اس میں وہ چڑیوں کے دانے و پانی کی پیالیاں نصب کرکے پارک اور کیاریوں میں اس کو رکھ دیتے ہیں۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع کلکٹر اے کے سنگھ نے کہا کہ پرندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی یہ ایک بہت اہم کوشش ہے اور وقت کی ضرورت بھی ہے۔ اس مہم کا ہم سب کو حصہ بن جانا چاہئے۔مصنوعی پرندوں والے ایک لوہے کے مصنوعی درخت کو افشان خان نے اپنی مہم کے آغاز کے طور پر کلیکٹریٹ کے لان میں رکھا۔مہم کا باقاعدہ آغاز ضلع کلیکٹر اے کے سنگھ نے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے پنجرے میں قید پرندوں کو بھی آزاد کیا۔ اس کے بعد وہاں بنائے گئے مصنوعی درخت میں نصب دانے کے برتن میں چڑیوں کے لیے دانا ڈالا۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اعزاز میں افشان خان کی جانب سے ان کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔ ساتھ ہی ان کو اسٹیل کے چمچ سے تیار کردہ مصنوعی چڑیوں کا ایک سیٹ بھی پیش کیا گیا۔ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پرندوں کی بہت سی نسلیں معدوم ہو گئیں ہیں۔ وقت رہتے اگر ہم نے ان کے تحفظ کی فکر نہ کی تو آئندہ ہمیں اپنے ماحول پر کافی برے اثرات دکھائی دے سکتے ہیں۔