لکھنؤ:اتر پردیش میں اقلیتوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے جس میں اقلیتی طبقہ کے کاروبار خاص کر کانپور میں چمڑے کا کاروبار، بنارسی ساڑی، مرادآباد کا پتل کا کاروبار، علی گڑھ کی تالے کی صنعت، فیض آباد کی چوڑی، بھدوہی کی قالین صنعت اور میرٹھ کے قینچی کے کاروبار شدید متاثر ہیں۔ ان تمام کاروبار سے بڑی تعداد میں اقلیتی طبقہ کے افراد وابستہ ہیں۔ اقلیتوں کی تعلیم، سکیورٹی، اقلیتوں کے علاقے میں سڑک، پانی اور بجلی کی سہولت کے بحران، اوقاف کا تحفظ مدارس میں بہتر تعلیم جیسے اہم مسائل پر امید کی جارہی تھی کہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں گفتگو ہوگی لیکن اقلیتی سماج کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور ان تمام مسائل پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ Minorities Issues in Uttar Pradesh
اتر پردیش اسمبلی کی خبروں کو 20 برسوں سے کوریج کرنے والے معروف صحافی زید احمد فاروقی Journalist Zaid Ahmed Farooqui نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 'گزشتہ 20 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ تین شیشن گزر جانے کے بعد بھی اقلیتوں کے کسی بھی اہم معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے مایاوتی کا دور رہا ہو، آنجہانی ملائم سنگھ یادو کا یا پھر اکھلیش یادو کا دور اقتدار، ان تمام دور میں اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے اسمبلی میں احتجاج بھی ہوتے تھے اور گفتگو بھی ہوتی تھی۔ مسائل کا حل نکلا ہو یا نہیں لیکن ایوان میں اقلیتوں کے مسائل پر اور بحث ضرور ہوتی تھی۔ تاہم بی جے پی کے دور اقتدار میں معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔ اسمبلی کی تین کارروائی مکمل ہوچکی اور اقلیتی سماج کا ذکر تک نہیں ہوا جو کہ افسوس ناک بات ہے۔
صحافی زید احمد نے کہا 'بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کا شور کررہی ہے لیکن اسی سیاسی جماعت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دے کر کہا تھا کہ ملک میں کوئی بھی پسماندہ مسلمان نہیں ہے جو ہیں وہ غیر ملکی ہیں۔ انہوں نے مزید کے کہ 2014 سے مرکز اور 2017 سے اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے لیکن پسماندہ مسلمانوں کے لیے کوئی بھی کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت کو فائل دیکھنے کا بھی وقت نہیں ہے۔