اردو

urdu

ETV Bharat / state

Minorities Issues Missing from UP Assembly اتر پردیش اسمبلی میں اقلیتوں کے مسائل ذکر کیوں نہیں؟

اتر پردیش اسمبلی کی خبروں کو گذشتہ 20 برسوں سے کور کرنے والے تجربہ کار صحافی زید احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اراکین اسمبلی اقلیتوں کے مسائل پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں کیوں کہ انہیں کُرسی جانے کا خطرہ ہے۔ Voice on Minorities Issues

Minorities Issues Missing from UP Assembly
یوپی اسمبلی سے اقلیتوں کے مسائل غائب

By

Published : Dec 11, 2022, 1:32 PM IST

Updated : Dec 11, 2022, 2:26 PM IST

لکھنؤ:اتر پردیش میں اقلیتوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے جس میں اقلیتی طبقہ کے کاروبار خاص کر کانپور میں چمڑے کا کاروبار، بنارسی ساڑی، مرادآباد کا پتل کا کاروبار، علی گڑھ کی تالے کی صنعت، فیض آباد کی چوڑی، بھدوہی کی قالین صنعت اور میرٹھ کے قینچی کے کاروبار شدید متاثر ہیں۔ ان تمام کاروبار سے بڑی تعداد میں اقلیتی طبقہ کے افراد وابستہ ہیں۔ اقلیتوں کی تعلیم، سکیورٹی، اقلیتوں کے علاقے میں سڑک، پانی اور بجلی کی سہولت کے بحران، اوقاف کا تحفظ مدارس میں بہتر تعلیم جیسے اہم مسائل پر امید کی جارہی تھی کہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں گفتگو ہوگی لیکن اقلیتی سماج کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور ان تمام مسائل پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ Minorities Issues in Uttar Pradesh

یوپی اسمبلی سے اقلیتوں کے مسائل غائب

اتر پردیش اسمبلی کی خبروں کو 20 برسوں سے کوریج کرنے والے معروف صحافی زید احمد فاروقی Journalist Zaid Ahmed Farooqui نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 'گزشتہ 20 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ تین شیشن گزر جانے کے بعد بھی اقلیتوں کے کسی بھی اہم معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے مایاوتی کا دور رہا ہو، آنجہانی ملائم سنگھ یادو کا یا پھر اکھلیش یادو کا دور اقتدار، ان تمام دور میں اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے اسمبلی میں احتجاج بھی ہوتے تھے اور گفتگو بھی ہوتی تھی۔ مسائل کا حل نکلا ہو یا نہیں لیکن ایوان میں اقلیتوں کے مسائل پر اور بحث ضرور ہوتی تھی۔ تاہم بی جے پی کے دور اقتدار میں معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔ اسمبلی کی تین کارروائی مکمل ہوچکی اور اقلیتی سماج کا ذکر تک نہیں ہوا جو کہ افسوس ناک بات ہے۔

صحافی زید احمد نے کہا 'بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کا شور کررہی ہے لیکن اسی سیاسی جماعت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دے کر کہا تھا کہ ملک میں کوئی بھی پسماندہ مسلمان نہیں ہے جو ہیں وہ غیر ملکی ہیں۔ انہوں نے مزید کے کہ 2014 سے مرکز اور 2017 سے اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے لیکن پسماندہ مسلمانوں کے لیے کوئی بھی کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت کو فائل دیکھنے کا بھی وقت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں تین سیشن گزر گیا اور بات چیت نہیں ہوئی اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعت کے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے مسائل پر بات کریں گے تو ان کی کرسی خطرے میں آ جائے گی اس لیے کوئی بھی مسلمانوں کے مسائل پر بات چیت کرنا نا پسند کرتا اور نہ ہی مسلمانوں کے حوالے سے کوئی ذکر ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ آل انڈیا محمدی مشن کے خزانچی سید یعقوب اشرف نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'اقلیتوں کے مسائل کافی زیادہ ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اسمبلی میں منتخب ہو کر مسلم اراکین جاتے ہیں اور خاموشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسے افراد کا انتخاب کرنا چاہیے جن کا دامن جرائم سے پاک ہو تاکہ وہ بیباک انداز میں مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کر سکیں۔

اجمیر درگاہ کمیٹی کے رکن سید بابر اشرف نے کہا کہ 'اتر پردیش میں مسلمانوں کا سب سے اہم مسئلہ سکیورٹی ہے، یعنی ان کی جان، مال، عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس مسئلہ پر اسمبلی میں بات چیت ہونی چاہیے کیونکہ کہ گزشتہ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر زیادتی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، ہسپتال اور اوقاف کی تحفظ سمیت سے متعدد مسائل ہیں جن پر اسمبلی میں گفتگو ہونی چاہیے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان مسائل سے سبھی سیاسی جماعتیں پہلو تہی کر رہی ہیں۔

Last Updated : Dec 11, 2022, 2:26 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details