لکھنؤ:ایک طرف جہاں پسماندہ مسلمان تمام علاقائی سیاسی جماعتوں سے اپنی لیڈر شپ ختم کرنے کے لیے شکوہ کناں ہیں تو دوسری طرف بی جے پی یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ پسماندہ مسلمان کے لیے فکر مند ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر بی جے پی اس ہدف کو حاصل کرلیتی ہے تو علاقائی سیاسی جماعتوں کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ uttar pradesh minister danish azad ansari on backward muslim
پسماندہ مسلم ووٹرز پر بی جے پی کی خاص نظر
ای ٹی وی بھارت نے بی جے کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری سے بات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی اور ملک کے وزیر اعظم کی قیادت میں بی جے پی ہر مذہب کے ماننے والوں، ہر سماج و ذات سے تعلق رکھنے والوں کے فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہی ہے۔ خاص طور سے پسماندہ مسلم سماج کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے بی جے پی کو 10 فیصد ووٹ کیا تھا لیکن رام پور اور اعظم گڑھ کے ضمنی انتخابات میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا۔ اس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ مسلمان تیزی کے ساتھ جڑ رہے ہیں۔ بی جے پی بھی منصوبہ بند طریقہ سے کام کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Madrasas Contributed A Lot In Freedom Struggle ملک کی آزادی میں مدرسوں کی قربانی کو بھلایا نہیں جاسکتا
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک عام خاندان سے تعلق رکھنے والے مجھ جیسے نوجوان کو وزارت کا عہدہ دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ بی جے پی کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہیں کرتی ہے، ہر کسی کو موقع دیتی ہے۔
وہیں پسماندہ مسلم سماج کے لئےکام کرنے والی ایک تنظیم کے صدر انیس منصوری نے اس سوال پر کہ دائیں بازو کی سیاسی جماعت بی جے پی کے ساتھ پسماندہ مسلمان کیسے رہیں گے؟ جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم دبی کچلی مزدور ننگی اور ضرورت مند ہے۔ گزشتہ 70 برس سے کسی بھی سیاسی جماعت نے اس قوم کی ترقی کے لئے توجہ نہیں دی ہے۔ پسماندہ مسلمانوں میں ذات قبائل کے لوگ بھی شامل ہیں لیکن ان کو آئینی حقوق حاصل نہیں ہے۔ گذشتہ پندرہ برس سے یہ تنظیم مطالبہ کر رہی ہے کہ جس طرح سے ہندو مذہب کے ایس سی ایس ٹی کو ریزرویشن کا فائدہ حاصل ہے، اسی طریقے سے مسلمانوں میں بھی ایس سی ایس ٹی ذات کے لوگوں ریزرویشن ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کے آئین میں آرٹیکل 341 کے تیسرے پیراگراف کے تحت یہ حقوق حاصل ہیں۔ 1950 تک پسماندہ مسلمان کو ریزرویشن ملا تھا لیکن مذہبی پابندی کے بعد مسلمانوں کا ایس سی ایس ٹی ریزرویشن ختم کردیا گیا۔ انیس منصوری کا کہنا ہے کہ کانگریس نے مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ خفیہ طریقے سے اس ریزرویشن کو ختم کیا لیکن اس وقت کسی نے آواز بلند نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اگر پسماندہ مسلمانوں کے لئے فکر مند ہے تو اس کا استقبال کرتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں مسلمانوں کو خاص نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم پسماندہ مسلمان ضرورت مند قوم ہیں۔ ہماری ضرورت اور حقوق جو بھی سیاسی پارٹی دے گئے ہم اس کے ساتھ رہیں گے۔