لکھنو:مدرسہ سروے کے حوالے سے اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار جاوید نے واضح طور پر کہا کہ آئے دن غلط خبروں یا غلط بیان بازی کے ذریعہ مدرسہ کے لوگوں میں خوف پیدا کیا جا رہا ہے جو کہ بے بنیاد ہے۔ Uttar Pradesh Madarsa Board Chairman Says We Shall Call Meeting After Receive Survey Meeting
مدرسہ بورڈ غیر منظور شدہ مدارس پر کسی بھی طرح کا کوئی کاروائی کرنے نہیں جا رہا ہے۔ یہ سروے اعدادوشمار حاصل کرنے کے لئے کیا گیا ہے ۔کچھ مدراس مدرسہ بورڈ کی منظوری بھی چاہتے ہیں لہذا اس معاملے پر بھی بورڈ غور و فکر کرمنظوری بھی دے سکتا ہے۔
سروے کی رپورٹ کے بعد مدرسہ بورڈ کی میٹنگ طلب کی جائے گی انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند میں رابطہ المدارس کے عنوان سے جو پروگرام ہوا اس پروگرام کے بعد جو مولانا مدنی کا بیان آیا اس بیان سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ ریاست میں تقریبا 10 ایسے بڑے مدرسے ہیں جن کو مدرسہ بورڈ سے منظوری لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ مدرسہ بورڈ سے بھی وہ اعلی درجہ رکھتے ہیں ان کی مارکشیٹ مدرسہ بورڈ کی مارکشیٹ کے مساوی ہے۔ مدرسہ بورڈ ضابطہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مدرسہ بورڈ ان مدرسوں سے تربیت بھی لے سکتا ہے تو اس طور پر دارالعلوم دیوبند الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اور جامعہ سلفیہ اور جامعۃالفلاح جیسے مدارس کو مدرسہ بورڈ سے منظوری لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Uttar Pradesh Madrasa Board مدارس میں محکمہ تعلیم کی دخل اندازی غیرقانونی
انہوں نے کہا کہ مولانا مدنی نے یہ بیان کس حوالے سے دیا اس کی وضاحت وہی کریں گے تاہم سبھی مدارس کو یہ کہنا کہ وہ مدرسہ بورڈ سے منظوری لینے یا سرکاری امداد کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے اتفاق نہیں رکھتا ہوں۔ مدرسہ سروے کا کام پوری ریاست میں تقریبا مکمل ہوچکا ہے اور اندازے کے مطابق آٹھ ہزار یا سات ہزار غیر منظور شدہ مدارس کے اعداد و شمار سامنے آنے کی بات کہی جارہی ہے جن کو کچھ ہی دنوں میں ضلع انتظامیہ یہ حکومت انتظامیہ کو بھیجے گی اس کے بعد اس پر غور و فکر کوئی بھی گائیڈ لائن جاری کرسکتے ہیں۔Uttar Pradesh Madarsa Board Chairman Says We Shall Call Meeting After Receive Survey Meeting