لکھنو:اسلامیہ کالج کہ ابتدا بنیادی طور پر ایک عربک مدرسہ کی کے طور پر 1894 میں ہوا 1916 میں یہ مدرسہ ہائی سکول کالج میں تبدیل ہو گیا جبکہ 1942 میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم شروع ہوئی۔ 1991 میں گریجویشن کا باضابطہ طور پہ تعلیم جاری ہوا۔ یہ کالج ڈگری کالج میں تبدیل ہو گیا۔ اسلامیہ کالج کا تعلیمی میدان میں ایک اہم مقام ہے۔ لکھنو اور اطراف کے لوگ امیر الدولہ اسلامیہ کالج کو اس کی تعلیمی خدمات کے طور پر جانتے ہیں لیکن موجودہ دور میں یہ ڈگری کالج انتظامیہ کمیٹی کے آپسی اختلافات کی وجہ سے کئی پریشانیوں سے دوچار ہے جس کا اثر کالج کے نہ صرف طلبہ پر پڑ رہا ہے بلکہ اساتذہ بھی شدید پریشان نظر اتے ہیں۔
اگست ماہ کے ابتدا میں کالج انتظامیہ نے تقریبا 13 ملازمین کو برخاست کر دیا اور برخاستگی کا لیٹر بھی نہیں دیا ۔ بغیر برخاستگی کی لیٹر کے ملازمین سے کہا گیا کہ اگلے دن سے اپ کو کالج میں بطور ملازم نہیں انا ہے۔ اس سے قبل کالج انتظامیہ کمیٹی نے اختلاف کا معاملہ چل ہی رہا تھا کہ انتظامیہ کمیٹی کے رکن اطہر نبی نے ریاستی چٹس فنڈ اور این جی او محکمہ کو ایک خط لکھ کر کے اعتراض کیا کہ کالج کی کمیٹی میں تقریبا 12 افراد ایک ہی کنبے کے ہیں جو نہ صرف ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف ہے بلکہ این جی اوز کے ضابطے کے بھی منافی ہے۔