اردو

urdu

ETV Bharat / state

Islamia College Lucknow Dispute امیر الدولہ اسلامیہ کالج کا ایک سنہرہ دور تھا، اب آپسی اختلاف کا شکار - تعلیمی میدان میں اسلامیہ کالج لکھنؤ کی خدمات

لکھنؤ کا امیر الدولہ اسلامیہ کالج ان چنیدہ ڈگری کالجز میں سے ایک ہے جنہوں نے برسوں تک تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں لیکن موجودہ دور میں یہ کالج اختلاف کا شکار ہے۔ اس کے نتائج جو بھی ہوں لیکن کالج کی شبیہہ ضرور داغ دار ہوگی۔

امیر الدولہ اسلامیہ کالج ایک سنہرہ دور تھا، اب اپسی اختلاف کا شکار
امیر الدولہ اسلامیہ کالج ایک سنہرہ دور تھا، اب اپسی اختلاف کا شکار

By

Published : Aug 19, 2023, 12:32 PM IST

امیر الدولہ اسلامیہ کالج ایک سنہرہ دور تھا، اب اپسی اختلاف کا شکار

لکھنو:اسلامیہ کالج کہ ابتدا بنیادی طور پر ایک عربک مدرسہ کی کے طور پر 1894 میں ہوا 1916 میں یہ مدرسہ ہائی سکول کالج میں تبدیل ہو گیا جبکہ 1942 میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم شروع ہوئی۔ 1991 میں گریجویشن کا باضابطہ طور پہ تعلیم جاری ہوا۔ یہ کالج ڈگری کالج میں تبدیل ہو گیا۔ اسلامیہ کالج کا تعلیمی میدان میں ایک اہم مقام ہے۔ لکھنو اور اطراف کے لوگ امیر الدولہ اسلامیہ کالج کو اس کی تعلیمی خدمات کے طور پر جانتے ہیں لیکن موجودہ دور میں یہ ڈگری کالج انتظامیہ کمیٹی کے آپسی اختلافات کی وجہ سے کئی پریشانیوں سے دوچار ہے جس کا اثر کالج کے نہ صرف طلبہ پر پڑ رہا ہے بلکہ اساتذہ بھی شدید پریشان نظر اتے ہیں۔

اگست ماہ کے ابتدا میں کالج انتظامیہ نے تقریبا 13 ملازمین کو برخاست کر دیا اور برخاستگی کا لیٹر بھی نہیں دیا ۔ بغیر برخاستگی کی لیٹر کے ملازمین سے کہا گیا کہ اگلے دن سے اپ کو کالج میں بطور ملازم نہیں انا ہے۔ اس سے قبل کالج انتظامیہ کمیٹی نے اختلاف کا معاملہ چل ہی رہا تھا کہ انتظامیہ کمیٹی کے رکن اطہر نبی نے ریاستی چٹس فنڈ اور این جی او محکمہ کو ایک خط لکھ کر کے اعتراض کیا کہ کالج کی کمیٹی میں تقریبا 12 افراد ایک ہی کنبے کے ہیں جو نہ صرف ایجوکیشن ایکٹ کے خلاف ہے بلکہ این جی اوز کے ضابطے کے بھی منافی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے کالج انتظامیہ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہ ہو سکی تاہم کالج انتظامیہ کے نائب صدر مرحوم ظفریاب جیلانی کے بیٹے انس نے بتایا کہ یہ الزام بے بنیاد ہے نہ ہی این جی او میں کوئی ایسا ضابطہ ہے کہ ایک افراد کے کتنے لوگ رہیں گے یا کتنے لوگ نہیں رہیں گے۔ اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے اور ہم لوگوں نے اس کا جواب متعلقہ محکمے کو دے دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں پر عہدے کی لڑائی ہے جس کو لے کر کے ایک دوسرے پر چھینٹا کشی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:National Geoscience Award اے ایم یو کے سابق طالب علم کو نیشنل جیو سائنس ایوارڈ سے نوازا گیا

اطلاعات کے مطابق اب انتظامیہ کمیٹی 20 اگست کو ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں کچھ اہم فیصلے ہوسکتے ہیں وہیں این جی او محکمہ کے ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ جب تک یہاں شنوائی جاری اور معاملہ ختم نہیں ہوجاتا اس وقت تک کوئی بھی میٹنگ قانونی نہیں ہوگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details