دراصل احتجاج کا آغاز پیر کو ہوا تھا۔ گنے کی قیمتوں کی ادائیگی، محکمہ بجلی سے متعلق مسئلہ جیسے تقریباً 20 مطالبات کے ساتھ احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔ قریبی اضلاع کے سینکڑوں کسان بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے تھے۔
احتجاج کے خاتمے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے اے ڈی ایم انتظامیہ امیت کمار نے بتایا کہ 'بھارتی کسان یونین کے عہدیداروں کی طرف سے ایک میمورینڈم دی گئی ہے۔ جس میں ان کے اہم مطالبات جیسے گنے کی ادائیگی، گنے کی پرچیوں کا کیلنڈر تیار کرنا، حکومت کی جانب سے جاری کردہ گنے کے اضافی کوٹے کے لئے پرچی جاری کرنا۔ اس کے علاوہ محکمہ بجلی سے متعلق مسائل، پارٹ سرٹیفکیٹ اور آوارہ جانوروں کے بھی مسائل تھے۔'