سابق نائب صدر حامد انصاری کی اہلیہ سلمٰی انصاری علی گڑھ میں اپنے مدرسہ چاچا نہرو میں مندر اور مسجد کی تعمیر کرانے جارہی ہیں۔ مندر بنانے کا مقصد ہندو بچوں کی حفاظت کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ مندر کی تعمیر دو مہینے میں پوری ہو جائے گی۔ جس میں شیوجی کے ساتھ ہنومان اور دوسرے دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی جائے گی۔
مدرسے میں مندر کی تعمیر ہوگی، متعلقہ ویڈیو سلمی انصاری نے کہا کہ مندر کی تعمیر کے فیصلے سے کچھ لوگوں کو پریشانی ہو سکتی ہے، لیکن اس سے ہمیں فرق نہیں پڑتا۔
تھانہ سول لائن علاقے کے شمشاد مارکیٹ میں مدرسہ میں سنیچر کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سلمی نے کہا کہ آج ماحول ٹھیک نہیں ہے، مدرسے سے لوگ خوش نہیں ہیں۔ مدرسے میں بچوں کے آنے سے آس پاس کے پانچ چھ اسکول بند ہوگئے ہیں، پہلے بھی بچوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ایک بار پانی کی ٹنکی میں زہر ملا دیا گیا تھا۔
مدرسہ میں پڑھنے والے چار ہزار بچوں میں گیارہ سو ہندو ہیں۔ اٹھائیس بچے ہاسٹل میں رہتے ہیں ہاسٹل میں رہنے والے بچے پوجا کرنے باہر نکلے اور اگر ان کو کوئی اغوا کرکے لے جائے تو میں جواب نہیں دے پاؤں گی اس لیے مدرسے میں مسجد کے ساتھ مندر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سبھی بچے مدرسے میں محفوظ رہے اور سبھی مذہب کو جانے یہی میری کوشش ہے۔
چاچا نہرو مدرسے میں ایک دو بار ہَوَن اور قرآن خوانی ہوئی ہے۔ پنڈت ہَوَن کر آتے ہیں، جس میں ہندو مسلم بچوں کے ساتھ مدرسہ کے اسٹاف بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد ایک دوسرے کے مذہب کے بارے میں بچوں کو جانکاری دینا ہے۔ مدرسے میں لمبے وقت سے بچوں کو رامائن کا ہندی ترجمہ کرکے پڑھایا جاتا رہا ہے اور ہندو بچے قرآن کی آیتیں سیکھ رہے ہیں۔ سلمی انصاری نے بتایا طلبا تہواروں کو مل کر مناتے ہیں۔
ایک بار رام لیلا بھی بچوں نے کی تھی اس پر ایک مولانا نے کہا کہ آپ کا کام تو اچھا ہے پر مسلم بچوں کو رام بنادیا ہے یہ ٹھیک نہیں ہے۔ سلمی نے بتایا کہ تہواروں کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے، اس سے بچے اچھا سیکھتے ہیں۔ اس لیے بچوں کو رامائن و قرآن شریف پڑھائی جا رہی ہے۔