مسلمانوں کو عید الفطر کی نماز سے پہلے ہر حالت میں صدقہ فطر ادا کرنا ہے۔ ایسی حالت میں بالغ اور نابالغ شخص پر صدقے کی کتنی رقم ادا کرنی ہے۔
درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ ناصر قریشی نے بتایا ہے کہ درگاہ اعلیٰ حضرت کے سجّادہ نشین مفتی حضرت احسن رضا خان احسن میاں نے ملک بھر کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں لاک ڈاؤن کا رتیسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔
پچاس روپے صدقہ فطر ادا کرنے کا اعلان ملک اس وقت سخت بحران سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 43 دنوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ رمضان المبارک میں لوگوں کے سامنے افطاری اور سہری کا انتظام کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
حضرت مفتی احسن میاں نے مزید کہا ہے کہ سرمایہ دار لوگوں کے سرمایہ پر غریبوں کا حق ہے۔ عام طور پر لوگ صدقہ فطر عید سے چند روز قبل ادا کرتے ہیں۔
پچاس روپے صدقہ فطر ادا کرنے کا اعلان لیکن اس مشکل وقت میں مسلمان جلد سے جلد صدقہ فطر اور زکوٰۃ کی رقم غریبوں، مزدوروں، بیوہ خواتین اور یتیم بچّوں تک پہنچا دیں۔
اُنہوں کہا ہے کہ ایک شخص پر دو کلو پینتالیس گرام گندم ادا کرنا واجب ہے یا گندم کی بازار قیمت جو بھی بنتی ہے۔ بریلی میں یہ قیمت پینتالیس روپیہ بن رہی ہے۔
بہتر ہوگا کہ گھرکے فی فرد کے حساب سے پچاس روپیہ ادا کیئے جائیں۔ ساتھ ہی خیال رہے کہ صدقہ ئے فطر کی قیمت میں اضافہ کرکے ادا کر سکتے ہیں، لیکن قیمت کم نہ ہو۔ اگر کم قیمت ادا کی گئ تو صدقہ فطر کی ادائیگی نہیں ہوگی۔
سجّادہ نشین نے کہا ہے کہ حدیث میں آیا ہے کہ اللہ اسکے صدقے کو قبول نہیں کرتا ہے، جس کے رشتہ دار محتاج ہوں اور وہ دوسروں پر خرچ کرے۔ افضل یہ ہے کہ زکوٰۃ پہلے اپنے عزیز ضرورت مندوں کو دیں۔ زکوٰۃ اور فطرہ کی رقم بھائ، بہن، چاچا، مامو، فوفی، ساس سسر، بہو اور داماد کو بھی دی جا سکتی ہے۔
باشرطہ کہ یہ لوگ شرعی مالدار نہ ہوں۔ والدین، اولاد، دادا، دادی، نانا، نانی، پوتی پوتا، نواسہ، نواسی کو یہ رقم نہیں دی جا سکتی ہے۔ یتیم خانوں اور مدارس کو بھی یہ رقم دی جا سکتی ہے۔