ساڑھے چار سال قبل اتر پردیش کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی یوپی حکومت نے گائے کے تحفظ اور گئو اسمگلنگ کے خلاف اپنی خصوصی مہم کے تحت 150 سلاٹر ہاؤس بند کئے ہیں۔
اس کے علاوہ 68 افراد کو گائے اسمگلنگ کے الزام میں اتر پردیش گینگسٹر ایکٹ اور اینٹی سوشل ایکٹیوٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کرتے ہوئے 18کروڑ روپے کی پراپرٹی ضبط کی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوپی میں گئو اسمگلنگ اور گئو تحفظ ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے اور گائے کے نام پر ریاست میں مختلف قسم کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جس میں یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مبینہ گئو محافظوں کے ذریعہ ہجومی تشدد اور گئو کشی کے نام پر پولیس کی کاروائی سب سے عام بات ہے۔
آفیشیل ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سماجوادی پارٹی کے دور اقتدار میں مبینہ گئو اسمگلنگ کے معاملات شباب پر تھے۔ سماج وادی اقتدار میں سلاٹر ہاوس کی ریگولیشن اور اس کی دیکھ بھال کو مکمل طور سے نظر انداز کر دیا گیا تھا۔
اس دوران قواعد و ضوابط کی پابندی کو یقینی بنائے بغیر سلاٹر ہاوس کھولنے کی خواہش رکھنے والے ہر شخص کو اجازت فراہم کر دی گئی تھی۔ تاہم چیزیں تبدیل ہونا اور سلاٹر ہاؤس چلانے والوں کو دقتوں کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب سال 2017 میں اقتدار کی تبدیلی ہوئی اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے یوپی کی باگ ڈور سنبھالی۔
یوگی نے حلف لینے کے فوراً بعد اس ضمن میں مرکز کی گائیڈ لائنز اور سُپریم کورٹ کے آرڈر کو سختی سے نافذ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
محکمہ شہری ترقیات کے مطابق یوپی کے مختلف اضلاع میں قواعد و ضوابط کی پابندی نہ کرنے کے پاداش میں 150 ایسے سلاٹر ہاؤس بند کئے گئے ہیں جہاں ایک محتاط اندازے کے مطابق 300 سے 500 مویشی یومیہ ذبح کئے جاتے تھے۔
آفیشل اعداد و شمار کے مطابق اس وقت معیار کے مطابق اترنے والے صرف 35 سلاٹر ہاؤس ریاست میں چل رہے ہیں۔
محکمہ پولیس کے تازہ ترین ڈاٹا کے مطابق گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں گئو اسمگلنگ کے الزام میں 319 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 2 افراد کی پراپرٹی سیز کی گئی اور 14 کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔