تاج الشریعہ کی برسی ابتداً بریلی کے ایف آر انٹر کالج کے میدان میں منعقد ہونے والی تھی، تاہم انتظامیہ کی جانب سے وہاں عرس منانے کی اجازت نہیں ملی، اس لیے اب دو روزہ مدرسہ جامعۃ الرضا کے احاطے میں منعقد کی گئی ہے۔
دائیں بازو کی ہندو شدت پسند تنظیم شیو سینا کی جانب سے کالج میں عرس منانے کے خلاف مظاہرے ہوئے، جس کے بعد مقام عرس میں تبدیلی لائی گئی۔ آج شام سے یہ عرس شروع ہو رہا ہے جو کل تک جاری رہے گا۔ اس میں شرکت کے لیے لاکھوں کی تعداد میں زائرین مدرسہ کے احاطے میں پہنچ چکے ہیں۔
مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ خط مقامی افراد نے بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ نے جگہ تبدیلی کے سلسلے میں یہ دلیل دی ہے کہ ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کا میدان عوامی ملکیت ہے، لہذا وہاں عرس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جبکہ متُھرا پور کا مدرسہ جامعۃ الرضا مرحوم مفتی اختر رضا خاں کی ذاتی ملکیت ہے، لہزا وہاں عرس منعقد کرنے میں کوئ دقت نہیں ہے۔
تاہم مجسٹریٹ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف اس برس اس کی اجازت ہوگی، آئندہ برس اسےمنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تاج الشریعہ کی پہلی برسی جاری تاج الشریعہ کے عرس کی اجازت ضلع انتظامیہ کے ذریعے منسوخ کیئے جانے کی اطلاعات کے بعد عقیدت مندوں، مریدین اور زائرین میں غم و غصہ کا ماحول بنا ہوا ہے۔ اس عرس کے دعوت نامے کے طور پر ملک کے مختلف صوبوں میں پوسٹر جاری ہوا تھا، اُس میں عرس گاہ کے طور پر ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے میدان کا ہی ذکر کیا کیا گیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اعلیٰ حضرت خاندان کی اہم شخصیت مفتی اختر رضا خاں ازہری میاں عرف تاج الشرعیہ کا ضعیفی کے عالم میں گزشتہ برس انتقال ہو گیا تھا۔
اسلامی کلینڈر کے مطابق 10 جولائی کو عصر اور مغرب کر درمیان ان کا پہلا وصالی اور روحانی کل منانے کے لیے دو روزہ عرس کا انعقاد ہونا تھا۔
عرس منعقد کرنے کی ذمہ داری لینے والی جماعت رضائے مصطفٰے نے اس کی اجازت کے لیے مئ میں تمام ضروری دستاویز ضلع انتظامیہ کے سپرد کر دیے تھے اور انتظامیہ نے گذشتہ مئ مہینے میں ہی اجازت بھی دے دی تھی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق عرس کی جگہ کی تبدیلی کے تعلق سے نہ تو انتظامیہ تیار ہے اور نہ ہی جماعت رضائے مصطفیٰ کے کوئی رکن گفتگو کے لیے آمادہ ہیں۔