شہر میرٹھ میں مسلمانوں سے منسوب کرکے دیکھی جانے والی اردو زبان ان اپنے چاہنے والوں کے درمیان ہی اپنی پہچان کھوتی جا رہی ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ میرٹھ جیسے بڑے مسلم آبادی والے شہروں میں آبادی کا بڑا طبقہ اردو لکھنے اور پڑھنے سے قاصر ہے، یہاں تک کہ سرکاری محکموں میں اردو مترجم کو بہت ہی کم درخواست موصول ہو پا رہی ہیں۔
درخواست اردو میں نہ ہونے سے اردو مترجم مایوس میرٹھ میں اردو مترجم کی حیثیت سے سرکاری محکمے میں خدمت انجام دینے والے ضیاء الدین دین کے مطابق اتنی بڑی مسلم آبادی والے شہر میں ایک بھی درخواست اردو میں موصول نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اردو والوں کے لیے یہ افسوس کا مقام ہے صوبے میں اردو کو دوسری زبان کا درجہ حاصل ہے، لیکن اردو کی زبوں حالی کے لیے حکومت سے زیادہ دہ وہ لوگ ذمہ دار ہیں جن پر اردو کی آبیاری کی ذمہ داری ہے۔
شہر میرٹھ میں اردو ٹرانسلیٹر کی تقرری کے بعد بہت کم تعداد میں درخواست موصول ہو پانے سے اردو ٹرانسلیٹر کی مایوسی واضح طور پر ظاہر ہے اترپردیش میں اردو کی زبوں حالی کو بہتر کرنے کے لیے ہی اردو مترجم کی تقرری عمل میں لائی گئی تھی، لیکن اردو داں طبقہ کی بے رخی کے پیش نظر اب یہ مترجم دوسری زبان کے کام کو انجام دے رہے ہیں۔
اس لیے ضرورت ہے اردو کے علمبرداروں کو اردو زبان کی اس بدحالی کو دور کرنے کے لیے بھی اقدامات اٹھانے ہوں گے اسی وقت اس زبان کی بدحالی کو دور کیا جاسکتا ہے