لکھنو:میں جب سے بھارت آئی ہوں یہاں مختلف صوبوں کا بلکہ یہ کہوں کہ مختلف اور بہت شہروں کا سفر کیا مجھے یہاں جس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہاں کے لوگوں کا پیار ہے۔ اس بار ہم نے دہلی، علیگڑھ، حیدراباد، لکھنؤ، بنارس جیسے اہم شہروں کا سفر کیا۔ سب سے زیادہ پیار مجھے لکھنؤ والوں سے ملا۔ لکھنؤ کی تہذیب، یہاں کی مہمان نوازی، یہاں کی بولی جانے والی زبان کے بارے میں جتنا پڑھا اور سنا تھا، اس سے بہت زیادہ یہاں دیکھنے کو ملا۔ اپنے ان خیالات کا اظہار مصر کے قاہرہ میں واقع عین شمس یونیورسٹی شعبہ اردو کی اسوسی ایٹ پروفیسر اور معروف شاعرہ ڈاکٹر والا جمال العسیلی نے کیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کڑی محنت اور اردو سے محبت کی وجہ سے یہ زبان سیکھی اور تعلیم حاصل کی جس کی بدولت ہم یہاں اج اپ لوگوں کے درمیان موجود ہیں۔ اگر یہ اردو نہ ہوتی تو شاید آج یہاں نہ ہوتی۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن لکھنو کے سکریٹری سید شعیب نے اموبا کی جانب سے ڈاکٹروالاجمال کا خیر مقدم کیا اور یونیورسٹی کے ترانے میں شامل مصر کا ذکر کیا۔
فاونڈیشن کے بانی و سکریٹری اور پروگرام کنوینر سید اعزاز حسین نے ڈاکٹر ولا جمال العسیلی کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ بہت خوشی کی بات یہ ھیکہ اج اردو عرب ممالک میں بھی اپنی شناخت قائم کر رہی ہے جہاں نہ صرف عربی میں اردو کے حروف نہیں ہوتے ہیں اسکے بعد بھی ڈاکٹر ولاجمال جیسے ادیب اردو کی خشبو کو پھیلانے کا کام کر رہی ہیں مجھے امید ہی نہیں پورا یقین بھی ہے کہ جب تک ایسی شخصیت موجود رہیں گی اردو وہاں بھی یونہی پھلتی پھولتی رہے گی اور یقینا ڈاکٹر العسیلی اسکے لئے مبارکباد کی مستحق ہیں ۔
پرویز ملک ذادہ نے ڈاکٹر والا جمال کا استقبال کرتے ہوۓ انکی کاوشوں کے لئے انہیں مبارک باد دی۔ تقریب میں معراج حیدر ، امریکن انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر احتشام خان ۔ ساجدہ صبا، تبسم رشید فاروقی ، ریحان خان کے علاوہ شہر کے بڑی تعداد میں دانشوروں نے شرکت کی۔ تقریب کی نظامت بین الاقوامی شہرت یافتہ ناظم اور شاعر پروفیسر ڈاکٹر عباس رضا نیر نے کی اور اپنا کلام بھی سنایا۔ شعری نشست میں ڈاکٹر ولا جمال نے ایک کے بعد ایک غزلیں سنائیں ۔ اس شعر کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔