ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران مدرسہ بورڈ کے چیئرمین افتخاراحمد جاوید نے کہا کہ بورڈ کا آج ایک اہم اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اس میٹنگ میں مدرسہ تعلیم کے ماہرین اور بورڈ کے اراکین کو مدعو کیا گیا تھا۔
انہوں نے كہاكہ 2016 کے ضوابط میں ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا،میٹنگ میں شامل سبھی لوگوں کی رائے لی گئی ہے اور ضوابط میں کیا کیا درستگی کی جاسکتی ہے ۔مدرسہ اساتذہ کے حق میں کیا بہتر فیصلہ لیا جا سکتا ہے ۔ان تمام امور کے حوالے سے مشورہ طلب کیا گیا۔اس میں نہ صرف بورڈ کے اراکین بلکہ مدرسہ تعلیم کے ماہرین و تجربہ کار اور متعدد تنظیم کے جنرل سیکریٹری سمیت متعدد لوگوں نے مشورہ دیا ہے۔madrasa education board meeting end 2016 amendment act under proses
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یہ پہلی نشست تھی اس کے بعد متعدد نشستوں کے ذریعے علماء دانشوروں سے رائے لی جائے گی آخری فیصلہ مدرسہ بورڈ لے گا جس میں چیئرمین سمیت رجسٹرار و اعلیٰ افسران موجود ہوں گے۔2016 کے بعد اب 2022 کا دور ہے اس طویل مدت میں کئی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں لہذا 2016 کے ضوابط میں تبدیلی کر مدرسہ اساتذہ کو سہولتیں فراہم کرنے کی جانب مدرسہ بورڈ فکر مندہے۔
میٹنگ میں شامل ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سیکریٹری مولانا دیوان صاحب زماں نے بتایا کی میٹنگ كامیاب رہی۔ بورڈ کے چیئرمین نے 2016 کے ضوابط میں ترمیم کے حوالے سے رائے طلب کی تھی ۔اس کے تعلق سے سبھی لوگوں نے تحریری طور پر اپنی رائے دی ہے ۔ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ مدرسہ کے اساتذہ کے معطل، برخاست اور ٹرانسفر سمیت تعطیل جیسے اہم امور کو شامل کیا جائے جس سے اساتذہ کا استحصال نہ ہو پائے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ نے حفظ کی سند پر تقرری یافتہ اساتذہ کے حوالے سے ایک نوٹس جاری کر دیا تھا۔اس حوالے سے بھی میٹنگ میں آواز بلند ہوئی اس پر مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار نے کہا کہ درست کر لیا جائے گا۔ یہ غلطی ہوئی تھی۔