شہریت ترمیمی قانون پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ یہ بل ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
بھارت کو ہندو راشٹر بنانا مقصد: صدر رہائی منچ اس قانون میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر ملک کے سبھی مذاہب کے لوگوں کو شہری بنایا جائے گا۔جبکہ آئین میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ ملک میں کسی کے ساتھ مذہب، رنگ و نسل اور زبان کے اعتبار سے تفریق نہیں کیا جا سکتا۔اس قانون میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان کے ہندو، عیسائی، جین، بدھ، پارسی اور سکھ مذاہب کے لوگ اگر بھارت آکر قیام کرتے ہیں تو انہیں شہریت ترمیمی بل کے تحت بھارتی شہری مان لیا جائے گا۔ اس بل میں مسلمانوں کے لئے کوئی بات نہیں کہی گئی۔یہ قانون غریبوں پر حملہ ہے کیونکہ غریب مزدوروں کے پاس نہ تو کوئی دستاویز ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس اتنا وقت ہوگا کہ وہ اپنا کام کاج چھوڑ کر اسی میں لگے رہیں، لہٰذا یہ قانون کا مذاق ہے۔مسٹر شعیب نے کہا کہ بھاجپا حکومت بھارت کو ہندو ملک بنانا چاہتی ہے اور "منو اسمرتی" کو بھارت کا آیئن بنانا انکا مقصد ہے۔اگر ایسا ہوا تو سب سے زیادہ ہندو مذہب کے دلت، پیچھڑے اور آدیواسی طبقے کے لوگوں کو پریشانی ہوگی کیونکہ پہلے کی طرح پھر سے انہیں غلام بنایا جائے گا۔جہاں تک شہریت ترمیمی قانون واپس لینے کا مسئلہ ہے، اگر عوام چاہے گی تو حکومت کو ہر حال میں واپس لینا ہوگا۔ اسی لئے حکومت ہر احتجاج کو دبانا چاہتی ہے۔ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ ہمارے قوم کے رہنماؤں کو لوگوں کی فکر نہیں کیونکہ یہ سیاستداں ہیں۔ جو خود کے لئے، اپنے عیش و آرام کے لئے قوم کے نام پر سیاست کرتے ہیں اور جب قوم کی بات آتی ہے تب تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔ہم اس قانون کے خلاف ہر محاذ پر حکومت کی مخالفت کریں گے۔ اس مہم میں ہمارے ساتھ کئی تنظیموں کے ذمے دار لوگ شامل ہیں اور ہندو مذہب کے لوگ بھی اس کے خلاف ہمارے ساتھ سڑک پر اتر کر احتجاج کرنے کو تیار ہیں۔رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ملک میں ہندو مسلمانوں کے بیچ زہر گھولنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ بھاجپا کا اصل مقصد اس کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچانا بھی ہے اور بھارت کے آئین کو تبدیل کر کے بھارت کو "ہندو راشٹر" بنانا ہے۔اس لئے بھارتی عوام کو چاہیے کہ سبھی لوگ مل کر اس کی پر زور مخالفت کرے تاکہ مودی حکومت اس قانون کو واپس کر لے۔