علی گڑھ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر درج مقدمات کی پیروی کرنے کے لیے اے ایم یو کوآرڈی نیشن کمیٹی نے قانونی مدد ڈیسک کی تشکیل دی ہے۔
اوپر کوٹ میں ہوئی واردات کے معاملے پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں کے خلاف قمدمہ درج کیے گئے ہیں۔
اے ایم یو کوآرڈینیشن کمیٹی نے باب سید گیٹ پر پریس کانفرنس میں بتایا کہ مقدمہ درج ہونے سے کئی لوگ خوفزدہ ہیں۔ اس لیے ایک قانونی مدد ڈیسک کی تشکیل کی گئی ہے۔
اس میں ایڈووکیٹ مدد کریں گے، یہ ایڈوکیٹ باب سید گیٹ پر شام کو بیٹھیں گے، جن پروٹیسٹ کرنے والوں پر فرضی مقدمہ درج ہیں۔
ان کو ختم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی اگر کسی کو پولیس نے استحصال کیا ہے تو پولیس کے خلاف کیس درج کرانے کی پوری کوشش ہوگی۔
اے ایم یو کوآرڈی نیشن کمیٹی کے ترجمان عمران خان نے بتایا کہ سی اے اے اور این اآر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو پولیس استحصال کررہی ہے۔ کئی لوگوں پر فساد کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
عمران نے بتایا کہ پرامن مظاہرہ کرنا عوام کا ڈیموکریٹک حق ہے اور آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اگر پولیس قانون کے خلاف کام کرے گی تو پولیس کو بھی کٹگھرے میں کھڑا کریں گے اور سوال اٹھائیں گے، عمران نے بتایا کہ مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف جو پوسٹر لگائے جارہے ہیں، وہ ٹھیک نہیں ہے۔
طالب علم زبیر نے بتایا کہ میرے اوپر غنڈہ ایکٹ لگادیا گیا ہے۔ پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر سنگین دفعات میں مقدمے درج کیئے جارہے ہیں۔
وہیں افراہیم چودھری نے کہا کہ پولیس کی طرف سے جو مقدمے درج کیے گئے ہیں اس سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ لوگوں کو قانون کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔ اس وجہ سے مقدمہ درج ہونے کے بعد لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے۔ ہم لوگوں کو قانونی مدد دے کر انصاف دلانے کا کام کریں گے۔