وارانسی: اتر پردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کا معاملہ ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ عدالت میں گیانواپی مسجد کے ای ایس آئی سروے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس پر ہائی کورٹ 3 اگست کو فیصلہ سنائے گی۔ وہیں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس معاملے پر متنازع بیان دیتے ہوئے گیانواپی مسجد کو مسجد ماننے سے انکار کر دیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ اگر اسے (گیانواپی) مسجد کہا جائے تو تنازع کھڑا ہوگا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ 'اگر ہم اسے مسجد کہیں گے تو تنازع ہوگا۔ لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ ترشول مسجد میں کیا کر رہا ہے۔ اس میں بھگوان کی مورتیاں ہیں۔ یہ تجویز مسلم سماج کی طرف سے آنی چاہیے کہ تاریخی غلطی ہوئی ہے، اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Mosque ASI survey گیانواپی مسجد کے اے ایس آئی سروے پر ہائی کورٹ کی تین اگست تک روک
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر سماجوادی پارٹی کے رہنما ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایس ٹی حسن نے کہا کہ 'یہ 2024 الیکشن کی تیاری ہے، وہاں 350 سال سے نماز ہو رہی ہے تو اسے مسجد نہ کہیں تو کیا کہیں گے۔ وزیر اعلیٰ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے۔ تحقیقات میں واضح ہو جائے گا کہ یہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ گیانواپی مسجد سے متعلق معاملہ ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے اندر شیولنگ موجود ہے جب کہ مسلم فریق نے اسے فوارہ بتایا۔ چند دنوں قبل جب اے ایس آئی نے مقامی عدالت کے حکم پر سروے شروع کیا تو مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر عدالت عظمیٰ نے مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے سروے پر اسٹے لگاتے ہوئے ہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی اور تین اگست کو فیصلہ سنانے کو کہا۔ تب تک اے ایس آئی کے سروے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
وہیں گیان واپی مسجد فریق کی جانب سے انجمن مساجد انتظامیہ کے سکریٹری ایس ایم یآسین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے اس تبصرہ پر ہم کچھ بھی نہیں کہیں گے۔