لکھنئو: اترپردیش کی ایک خاتون سول جج نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر خودکشی کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون سول جج نے خط میں لکھا ہے کہ جب وہ 2022 میں بارہ بنکی ضلع میں تعینات تھی تو وہاں کے ڈسٹرکٹ جج نے ان کا جسمانی اور ذہنی استحصال کیا۔ اس کے خلاف انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں بھی اپیل کی تھی لیکن جج ہونے کے بعد بھی انہیں انصاف نہیں ملا جس کی وجہ سے وہ چیف جسٹس کو خط لکھنے پر مجبور ہوگئیں۔
جنسی ہراسانی کی شکار خاتون جج کا چیف جسٹس کو خط، خودکشی کی مانگی اجازت - خاتون سول جج
female Judge writes to CJI اترپردیش کی ایک سول خاتون جج نے ڈسٹرکٹ جج پر جسمانی اور ذہنی استحصال کا الزام لگایا تھا لیکن الہ آباد ہائی کورٹ سے انصاف نہ ملنے پر خاتون جج نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر خودکشی کے لیے اجازت مانگی ہے۔
Published : Dec 14, 2023, 9:39 PM IST
خط میں متاثرہ خاتون جج نے یہ بھی لکھا ہے کہ جج ہونے کے باوجود مجھے انصاف نہیں مل رہا تو عوام کو کیسے انصاف مل سکتا ہے۔ متاثرہ خاتون جج نے بتایا کہ میرے ساتھ جو کچھ بھی ہوا میں نے اسے خط میں لکھ دیا ہے۔ میں نے اس پورے معاملے کو لے کر عرضی بھی دائر کی تھی۔ لیکن وہ مسترد کر دیا گئی۔ خاتون جج نے یہ بھی بتایا کہ جب میں نے اس معاملے کی شکایت کی تو شکایت قبول ہونے میں تقریباً چھ ماہ لگ گئے جبکہ اس عمل میں تین ماہ لگتے ہیں۔
خاتون جج نے بتایا کہ فی الحال میں اپنی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں دے سکتی۔ لیکن مجھے جو کچھ کہنا تھا میں نے اس خط میں لکھا ہے اور یہ میرا اوپن لیٹر ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جج ہونے کے باوجود مجھے انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہے۔