ریاست اترپردیش میں ضلع اعظم گڑھ کے سرائے میر میں یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک الائنس( یو ڈی اے) کی جانب سے ایکتا ریلی کے نام سے ایک عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ UDA Rally in Azamgarh جس میں پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن Peace Party President Dr Mohammed Ayub نے مہمان خصوصی اور ناگرک ایکتا پارٹی کے قومی صدر محمد شریف نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ ریلی میں لوگوں کی اچھی تعداد بھی نظر آئی۔
اعظم گڑھ میں یو ڈی اے کی ایکتا ریلی اترپردیش اسمبلی انتخابات کو لیکر تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں متحرک ہو گئی ہیں جو عوام کے درمیان جاکر تمام طرح کے دعوے اور وعدے کرکے ووٹروں کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایسے میں سنہ 2008 میں بٹلہ ہاوس انکاؤنٹر کے ساتھ وجود میں آئی راشٹریہ علما کونسل پیس پارٹی، ناگرک ایکتا پارٹی کے قومی صدور نےملکر کچھ ماہ قبل UDA یونائٹیڈ ڈیموکریٹک الائنس کے نام سے ایک اتحاد بنایا ہے اور اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے Rashtriya Ulama Council President Maulana Aamir Rashadi کہا کہ آج کا یہ پروگرام UDA کی جانب سے انتخابی مہم کا آغاز کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ جو لوگ سوال کرتے ہیں کہ مسلم سیاسی جماعیں ایک کیوں نہیں ہوتی ہیں، اسی کے جواب میں ہم نے اتحاد کیا ہے اور اس کے علاوہ ابھی دیگر جماعتیں اور بھی ہیں جن سے ہماری بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ NDA اور UPA کے مقابلے میں UDA ہے اور ہمارا اتحاد کرنا اس بات کی علامت ہے کہ ہمارا 25 فیصدی ووٹ ہمارے ساتھ ہو گیا ہے اور جو 'اگڑے، پچھڑوں' کے نام پر آپس میں ہمیں لڑاتے تھے اب یہ کام ختم ہو گیا ہے۔
مولانا نے کہا کہ اگر مایاوتی جی 10 فیصدی ووٹ پر کھیلا کر سکتی ہیں اور 8 فیصد ووٹ پر یادو جی کھیلا کر سکتے ہیں اور 1.50 فیصد راجبھر کہ سکتے ہیں کہ وہ حکومت بنائیں گے وہ تو پھر 25 فیصدی والا کھیل تو ہم بھی کھیل سکتے ہیں۔
انہوں نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے حوالے سے کہا کہ وہ اکھیلیش یادو سے بات کرکے حصہ داری کی بات کر رہے ہیں، وہ راجبھر سے ملاقات کر رہے ہیں، شیو پال یادو کے گھر جارہے ہیں۔ Rashtriya Ulama Council on alliance with MIM چندر شیکھر راون سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ایم آئی ایم کے لوگ سب کے یہاں جارہے ہیں لیکن وہ ہم لوگوں سے اتحاد کی بات کیوں نہیں کرتے ہیں۔ راشٹریہ علماء کونسل نے سنہ 2010 سے درجنوں خط لکھے یہاں تک ڈاکٹر ایوب نے ملاقات بھی کی، ہم مسلسل رابطے میں رہے لیکن انہوں نے ہم لوگوں سے ملاقات تک نہیں کی۔ اگر وہ اترپردیش انتخابات میں حصہ لینے آئے ہیں تو ان کو چاہیے تھا کہ وہ مسلم سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرکے ان سے بات کریں۔ لیکن وہ اس کے بجائے ان مقامات پر اپنے امیدوار میدان میں اتار رہے ہیں جہاں ہم مضبوط ہیں۔ ان کو عقل کا ناخن لینا چاہیے اور مسلم سیاسی جماعتوں سے بات کرنی چاہیے۔ تب سمجھ میں آئے گا کہ وہ مسلم اتحاد کی بات کرتے ہیں ورنہ وہ انتشار المسلمین کی بات ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے رابطے میں تقریباً 85 سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں، لیکن ابھی ہم لوگوں نے ان سے کسی طرح کی کوئی بات نہیں کی ہے۔ ابھی جب ادھر ادھر آنے جانے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا تب جو بقیہ ایماندار سچے اور واقعی میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ان سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر انتخابی میدان میں حصہ لیں گے۔
پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتیں جو سماج میں نفرت کی بات کرتی ہیں وہ حکومت سے بے دخل ہو اور جو پارٹیاں سماج کے بارے میں سوچتی ہیں وہ سب ساتھ ملکر حکومت بنائیں، جس میں مسلم طبقے سمیت پسماندہ اور دلت طبقے کی بھی حصہ داری ہو۔ اگر یہ پارٹی ہمارے ساتھ اتحاد کرتی ہیں تو تب ٹھیک ہے ہم لوگ کوشش کریں گے اور ان کے ساتھ رہیں گے، ورنہ ہم لوگوں نے یو ڈی اے کی تشکیل دی ہے اور انتخابات میں حصہ لیں گے۔