علی گڑھ: کینسر دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایک ایسا مرض ہے جو ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتا ہے۔ جس کی متعدد اقسام ہیں، جن میں سے 6 کو سب سے زیادہ جان لیوا سمجھا جاتا ہے۔ ان میں پھیپھڑا، جگر، دماغ، غذائی نالی، لبلبہ اور معدہ (Lungs, liver, brain, esophagus, pancreas and stomach) کا کینسر شامل ہے۔ کینسر کی ان اقسام کے شکار افراد کو اکثر بیماری کا علم بہت تاخیر سے ہوتا ہے کیونکہ وہ بیماری کی علامات کو نظر انداز کردیتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ریڈیو تھیریپی کے صدر پروفیسر محمد اکرم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ کینسر مختلف قسم کے ہوتے ہیں بھارت میں زیادہ تر کینسر وہ ہیں جو تمباکو کے استعمال سے ہوتے ہیں۔ ہمارے جسم میں سیل کے اندر غیر فعال جینز جب باہر کے فیکٹرز تمباکو اور کیمیکل سے ملتے ہیں تو غیر فعال جینز کو فعال بنا دیتے ہیں جس سے کینسر ہوتا ہے۔
پروفیسر اکرم نے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ آج کل کچھ کینسر اپنے آپ ہی ہورہے ہیں جن سے بچنے کے لئے کچھ نہیں کیا جا سکتا لیکن بھارت میں 60 سے 70 فیصد کینسر تمباکو کے استعمال سے ہوتے ہیں جن سے بچا جاسکتا ہے۔ کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی دوسری سب سے بڑی وجہ کھانے میں ملاوٹ ہے۔ بازار کے کچھ کھانوں میں کیڑے مار دوا (پیسٹی سائڈ) ملایا جاتا ہے۔ اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ گھر کا کھانا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔
واضح رہے کینسر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو منظم کرنے اور انہیں دیکھ بھال کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے تقریباً ایک کروڑ روپے کی لاگت سے نو تعمیر شدہ کینسر او پی ڈی بلاک کا افتتاح 21 مارچ کو سابق وائس چانسلر طارق منصور نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال میں کیا تھا
جس سے متعلق پروفیسر اکرم نے بتایا یہاں تقریبا ہر قسم کے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے۔ کینسر کے علاج کے لئے ہم تین طریقہ کار سے علاج کرتے ہیں۔ پہلا سرجری Surgery جس میں سرجن کینسر کی گانٹھ کو نکالتے ہیں۔ دوسرا کیموتھریپی Chemotherapy اور تیسرا ریڈیئشن Radiation۔ ہر سال تقریبا 3500 کینسر کے نئے مریض میڈیکل کالج میں آتے ہیں اور تقریبا 80 کینسر کے مریضوں کا علاج روزانہ ہوتا ہے۔