حضرت امام حسین سے عقیدت رکھنے والے بیشتر گھروں میں ننھے بچے اپنے ذاتی خرچ اور علاقے سے چندہ جمع کرکے یکم محرم سے چھوٹی تعزیہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔
یہ سلسلہ نو محرم کو ختم ہو جاتا ہے اور تعزیہ مکمل ہو جاتی ہے اور اپنے گھروں میں پورے عقیدت و احترام کے ساتھ نظر و نیاز و ایصال ثواب کرتے ہیں۔
بنارس کے بیشتر گھروں میں ننھے بچوں کی تعزیہ رکھی جاتی ہے، جس کا اخراجات وہ خود ہی اٹھاتے ہیں۔
جس طریقے سے ایک بڑے پیمانے پر تعزیہ داران تعزیہ کے انتظام و انصرام میں کوئی کمی نہیں رکھتے۔ اسی طرح سے ننھے بچے بھی بنارس کے مختلف علاقوں میں ابتدائے محرم سے ہی تعزیہ بناتے ہیں اور معمول کے مطابق یوم عاشورہ پر کربلا میں لے جا کر دفن کرتے ہیں۔
بنارس کے جیت پورہ علاقہ میں رہنے والے نعمان اشرف نے بتایا کہ، 'بنارس میں ننھے بچوں کی تعزیہ قدیم زمانے سے رکھی جاتی ہے اور یہ بچے ہی ان تعزیوں کو کربلا تک لے جا کر دفن کرتے ہیں'۔
مزید پڑھیں:
رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے بچے اپنے گھر ہی میں تعزیہ رکھیں گے اور پورے عقیدت و احترام کے ساتھ امام حسین کو یاد کریں گے۔