اردو

urdu

کوپاگنج میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی

By

Published : Oct 2, 2020, 7:45 AM IST

Updated : Oct 2, 2020, 10:54 AM IST

کوپاگنج میں دو بچوں کے درمیان ہوئے تنازعہ کے بعد پولیس پر الزام ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی ہے۔

کوپاگنج میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی
کوپاگنج میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی

ریاست اترپردیش کے ضلع مئو کے قصبہ کوپا گنج میں دو بچوں کے درمیان ہوئے تنازعہ میں پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام ہے۔

کوپاگنج تھانے کی پولیس نے اس معاملے میں بزرگوں اور نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور گرفتار افراد پر ایک درجن سے زائد سنگین دفعات میں مقدمہ درج کرلیا۔

کوپاگنج میں پولیس کی یکطرفہ کارروائی

واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مئو کے کوپاگنج علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا اس میں بنکر برادری کے ایک درجن افراد پر سنگین دفعات میں مقدمہ درج کر چھ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

خیال رہے کہ کوپاگنج قصبہ میں دو بچوں کے درمیان ہوئے تنازعہ کے بعد پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے گھر سے بزرگ اور نوجوانوں کو حراست میں لے کر چلی گئی۔

پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے گھر سے بزرگ اور نوجوانوں کو حراست میں لے کر چلی گئی

واضح رہے کہ گرفتار شدگان میں کچھ طالب علم بھی شامل ہیں، ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔

مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس نے بلا تفتیش کاروائی کی، جبکہ گرفتار ہونے والوں میں کچھ کا کہنا ہے کہ انہیں تو معاملہ کی جانکاری بھی نہیں تھی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں دروازے توڑ کر انہیں اٹھا لے گئی

کئی روز جیل میں گزارنے کے بعد انہیں ضمانت ملی، تو اس معاملہ میں گرفتار کیے گئے افراد بےحد خوف زدہ ہیں، اور یہ سبھی بنکر برادری سے تعلق رکھنے والے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں دروازے توڑ کر انہیں اٹھا لے گئی۔ پولس کے ذریعہ حراست میں لیے عمران احمد کے مطابق بہت معمولی معاملے میں بھی پولیس نے جانبدارانہ رخ اختیار کیا، جبکہ بزرگ عمران احمد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا۔

کوپاگنج میں دو بچوں کے درمیان ہوئے تنازعہ کے بعد پولیس پر الزام ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی ہے

خیال رہے کہ گرفتار کیے گئے لوگوں پر پولیس نے 307 جیسی سنگین دفعات میں بھی مقدمہ درج کیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں ضمانت حاصل کرنے میں بے حد مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔

Last Updated : Oct 2, 2020, 10:54 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details