ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں گزشتہ جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں نے بی جے پی کی قومی ترجمان نوپور شرما کے خلاف احتجاج کیا، بی جی پی کی ترجمان نوپور شرما نے گزشتہ دنوں ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران رسالت مآبﷺ اور ام المو منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخانہ جملہ کہا تھا، جس کے بعد سے مسلمانوں میں نوپور شرما کے خلاف برہمی پائی جارہی ہے، اور ملک کے مختلف ریاستوں کے متعدد شہروں میں نوپور شرما کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ Ulema Angry Against Unilateral Action of Police
کانپور میں ہوئے احتجاج کے دوارن مسلمانوں نے دکانیں بند کروائیں، اس دوران دو فریقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، دونوں جانب سے سنگ باری کی گئی۔پولیس اب تک اٹھارہ لوگوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ ادھر ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ اس معاملہ میں اب تک تین مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔ جس میں 40 نامزد جبکہ ایک ہزار نامعلوم افراد کے خلاف غنڈہ ایکٹ کے تحت مقدمے درج کئے گئے ہیں۔
پولیس کی سخت کارروائی اور چھاپہ ماری سے اقلیتوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اس معاملہ پر رامپور کے علماء بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جمعیتہ علماء ہند کے ضلع صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اگر تشدد کو روکنا چاہتی ہے تو ایک طرفہ کارروائی نہ کی جائے۔ جو اصل ملزم ہیں ان کی تفتیش کرکے ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
وہیں معروف عالمی دین مفتی ساجد قاسمی نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر ہمارا ملک کس سمت جا رہا ہے۔ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخانہ تبصرے کئے جاتے ہیں اور جب مسلمان اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے علم احتجاج بلند کرتے ہیں تو ان کے احتجاج کو تشدد میں تبدیل کرنے کی سازشیں رچی جاتی ہیں اور تشدد برپا ہونے پر صرف ایک ہی فرقہ کے لوگوں، مسلمانوں کی گرفتار کیا جاتا ہے۔ کانپور میں ہوئے احتجاج کے دوارن مسلمانوں نے دکانیں بند کروائیں