اوریہ: اتر پردیش کے اوریہ ضلع میں ایک نابالغ لڑکی کے والد اور ماموں کو ایک نوجوان پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے "دباؤ ڈالنے" کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بائیس سالہ نوجوان نے بین المذاہب رشتہ کرنے پر خودکشی کرلی۔
ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات اور اتر پردیش پرہیبیشن آف ان لاء فل کنورژن آف ریلیجیس ایک (غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ستمبر میں انہی ملزمین کی شکایت پر اوریا ضلع کی سہار پولیس نے نوجوان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 (ریپ) اور پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، جسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس نوجوان کو ہائی کورٹ کے حکم کے بعد 3 نومبر کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
نوجوان کی والدہ کی جانب سے درج کردہ شکایت کے مطابق لڑکی کے والد اور اس کے ساتھیوں نے 15 نومبر کو نوجوان سے ملاقات کی اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ متاثرہ نوجوان کی والدہ کے مطابق وہ اسے اپنی بیٹی سے شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنے پر بھی مجبور کر رہے تھے۔ نوجوان کی والدہ نے بتایا کہ مسلسل دھمکیوں کے بعد نوجوان نے 18 نومبر کو زہر کھاکر خود کشی کرنے کی کوشش کی۔ نوجوان کی 19 نومبر کو اٹاوہ کے سیفائی میں یوپی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔