رامپور میں سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہرے کے الزام میں پولیس جانب سے گرفتاریوں کا عمل بدستور جاری ہے۔ آج 25 نومبر کو مزید 2 افراد کی گرفتاری سمیت ایک ہفتہ کے اندر پولیس اب تک 6 افراد کو گرفتار کرکے سنگین دفعات کے تحت جیل بھیج چکی ہے۔ ان تمام ملزمین کے خلاف 22 دسمبر 2019 کو تھانہ کوتوالی میں مقدمہ 655/19 دفعہ 147، 148، 149، 307، 302، 353، 186، 143، 332، 333، 188، 435، 336، 427 اور 3/4 پبلک پراپرٹی نقصان کی بھرپائی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزید ملزمین کی گرفتاری کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ 21 دسبر 2019 کو رامپور کی عید گاہ میں ملی قیادت کی زیر نگرانی متحدہ طور پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد ہونا تھا۔ لیکن عین وقت پر انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
عوام جب شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوکر جلسہ گاہ کی جانب بڑھی تو پولیس کی بھاری فورس نے عید گاہ سے آدھا کلو میٹر دور ہاتھی خانہ کے چوراہے پر روک لیا۔ لیکن جب عوام کا جم غفیر عید کی جانب بڑھنے کے لئے بزد ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر روکنے کی کوشش کی۔
عوام کی جانب سے تھوڑی ہی دیر میں پتھر بازی شروع ہو گئی۔ اسی درمیان مظاہرین میں سے ایک نوجوان فیض کے گولی لگ گئی۔ جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔