کانپور: حال ہی میں ترکی اور شام میں شدید زلزلے نے کافی تباہی مچائی ہے۔ اس تباہی میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں۔ اس واقعے کے بعد سے پوری دنیا میں زلزلے کی پیش گوئی کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر جاوید ملک کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملک میں بھی زلزلہ آنے کا امکان ہے۔ ایسے میں گھبرانے کی بجائے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
آئی آئی ٹی کے پروفیسر جاوید ملک نے بتایا کہ جلد ہی ملک کی زمین زلزلے سے لرزیں گے، لیکن ہمیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے دہلی سے لکھنؤ تک بھی زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ ان جھٹکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بھارت میں بھی زلزلے کا امکان ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور کے ارتھ سائنس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ زلزلے کا مرکز ہمالیہ یا انڈمان، نکوبار ہو سکتا ہے۔
جانئے زلزلے کیوں آتے ہیں:
پروفیسر جاوید ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زمین کی گہرائی میں ٹیکٹونک پلیٹس ہوتے ہیں۔ ان کے ہلنے، آپس میں ٹکرانے اور اتار چڑھاؤ کی وجہ سے پلیٹوں کے درمیان تناؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ پھر یہ توانائی میں بدل جاتا ہے اور اس کی وجہ سے عام آدمی کو زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔ اگر توانائی بہت زیادہ مقدار میں خارج ہوتی ہے تو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس ہوتے ہیں یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترکی میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.8 تھی۔ اسی طرح سال 2004 میں انڈمان اور نکوبار میں 9.1 شدت کے زلزلے آئے اور وسطی ہمالیہ کے کماون ہماچل علاقے میں 7.5 سے 8.7 شدت کے زلزلے آئے تھے۔