اردو

urdu

ETV Bharat / state

بریلی: خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت

جنگِ آزادی کے دوران بریلی کی سرزمین سے انقلاب کا نعرہ بلند کرنے والے خان بہادر خان کی آج برسی کا دن ہے۔ آج ہی کے دن نواب خان بہادر خان کو برطانوی حکومت نے پھانسی دیکر بریلی کے بیٹے کو ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا تھا۔ اُن کی برسی پر شہر کے تنظیموں نے اُنہیں خراج عقیدت پیش کی اور انتظامیہ کی فراموشی پر افسوس، رنج و غم کا اظہار کیا۔

tribute to the martyr khan bahadur khan
بریلی: خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت

By

Published : Feb 24, 2021, 9:09 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر بریلی کے بیٹے خان بہادر خان اپنے نام کی طرز پر بہادری اور جاں بازی کے بہترین مثال تھے۔ وہ سنہ 1857 کے انقلاب کے ہیرو تھے۔ اُن کی پیدائش سنہ 1791 میں ایک نواب خاندان میں ہوئی تھی۔ وہ روہیلہ سردار حافظ رحمت خان کے پوتے تھے۔ میرٹھ میں 10 مئی سنہ 1857 کو انقلاب کا نعرہ بلند ہوا اور اِس کی اطلاع 14 مئی کو بریلی پہنچی تو یہاں بھی تیاریاں تیز ہو گئیں۔ 31 مئی کو صوبہ دار بخت خاں کی قیادت میں خان بہادر خان اور اُن کے سپاہیوں نے برطانوی حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا۔

خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت

وقت کے مجسٹریٹ، سِوِل سرجنٹ، جیل سُپرنٹینڈنٹ اور بریلی کالج کے پرنسپل سی بک کو انقلابیوں نے قتل کر دیا۔ شام پانچ بجے تک بریلی ڈویژن پر انقلابیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ ایک جون کو ان انقلابیوں نے ایک فاتح جلوس نکالا۔ جلوس کے کوتوالی پہنچے پر کثیر تعداد میں بریلی کے شہریوں نے نواب خان بہادر خان کی تاج پوشی کرکے اُنہیں نواب منتخب کر دیا تھا۔

خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت
نواب خان بہادر خان کی بہادری کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ برطانوی حکومت کی ہزارہاں ظلم و زیادتی اور طاقتور حکمراں ہونے کے باوجود نواب خان بہادر خان نے بریلی ڈویژن کو 11 مہینے تک برطانوی حکومت کو حکمرانی سے آزاد رکھا۔ تمام تقریبات اور سرگرمیوں کے بعد برطانوی حکومت نے ایک مقام پر جنگ لڑتے ہوئے نواب خان بہادر خان کو گرفتار کر لیا۔ اُنہیں اُسی کوتوالی میں لایا گیا، جہاں اُنہیں نواب کے خطاب سے نوازہ گیا تھا۔ اُنہیں نامعلوم جگہ قید کرکے رکھا گیا۔ پھر 24 فروری سنہ 1860 کو شہری عوام کے ہیرو کو پیدل چلاکر عقب کوتوالی لایا گیا اور اسی دن صبح 7 بجکر 10 منٹ پر پھانسی دے دی گئی۔ شہر میں عجب سی خاموشی چھا گئی اور تاریکیوں کا غلبہ طاری ہوگیا۔ نواب خان بہادر خان کی پھانسی کے بعد شہر میں کوئی ہنگامہ نہ ہو، اس لیے پولس بختربند گاڑی میں اُنکی لاش کو لایا گیا اور ضلع جیل کے احاطے میں دفن کر دیا گیا۔
خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت

خاص بات یہ ہے کہ اُنہیں بیڑیوں سمیت دفن کیا گیا تھا۔ آج بھی اُن کی قبر کے سرہانہ پر بیڑیاں صاف نظر آتی ہیں۔ جس سے لوگ اُنکی قبر پر جمع نہ ہوں اور انقلاب میں مزید جوش پیدا ہو۔

خان بہادر خان کی برسی پر خراج عقیدت


مزید پڑھیں: اترپردیش: تبدیلی مذہب بل اسمبلی میں منظور


نواب خان بہادر خان کی جاں بازی کے یوں تو بہت سے قصّے ہیں۔ لیکن اُنکے پھانسی کے تختہ پر کھڑے ہونے کے دوران کا ایک تاریخی واقعہ ہے، جو آج بھی اُنکے قصّہ کا مطالعہ کرنے والوں کے خون میں آتش فشاں جوش بھر دیتا ہے۔ جب اُنہیں پھانسی کے تختے پر لے جایا گیا، تب اُنہوں نے برطانوی حکومت کے سپہ سالاروں کی جانب خوں ریز آنکھوں سے دیکھا اور بلند آواز میں کہا کہ 'میں نے ایک سو سے زیادہ ہندوستانیوں کو غلام بناکر ظلم و زیادتی کرنے والے، ہندوستانیوں کے دشمن انگریزوں کو موت کی نیند سُلایا ہے۔ میں نے ایسا کرکے نیک کام کیا ہے۔ یہ میرا آخری دن ہے۔ ایک دن اس حکومت کا بھی ملک میں آخری دن ہوگا۔ میں رہوں، نہ رہوں۔ میرے ملک کے باشندے ایک دن آزاد ہندوستان کا سویرا ضرور دیکھیں گے۔ تمہاری پھانسی کے پھندے کم پڑ جائیں گے، لیکن ہندوستانیوں کے گلے کم نہیں پڑیں گے'۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خان بہادر خان کی پھانسی کے بعد بریلی میں ہزارون نوجوان جنگِ آزادی کے انقلاب میں شامل ہوکر برطانوی حکومت کے خلاف باغی ہوگئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details