ریاست اترپردیش کے ضلع مرزا پور میں صحت کی سہولیات بے حد خراب حالت میں ہے۔ یہاں کے حلیہ بلاک میں پرائمری ہیلتھ سنٹر کے احاطے میں درخت کے نیچے تعمیر چبوترے پر لٹا کر مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ اس طرح سے علاج کروانے پر مریضوں سے لواحقین میں ناراضگی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی محکمہ صحت پورے معاملے میں کچھ بھی بولنے سے انکار کر رہا ہے۔
درخت کے نیچے چبوترے پر مریضوں کے علاج سے علاقے کے لوگوں میں غم و غصہ ہے۔ ہفتے کے روز اس علاقے کے ہرسڑ گاؤں کے رہائشی شیو شنکر کول کی اہلیہ رنجنا کول نے خاندانی تنازعہ کی وجہ سے زہر کھا لیا۔ اہل خانہ پی ایچ سی لے آئے جہاں صحت کے کارکنوں نے درخت کے نیچے بنے چبوترے پر خاتون کو بے ہوشی میں علاج شروع کردیا۔ ڈاکٹروں نے دو گھنٹے تک چبوترے پر خاتون کا علاج کیا۔ اس کے بعد جب کنبہ والوں نے ہسپتال میں موجود دیہاتیوں کے ساتھ اعتراض کیا تو صحت کے کارکنوں نے خاتون کو وارڈ میں داخل کرایا۔
مرزاپور: درخت کے نیچے خاتون کا علاج، لواحقین میں ناراضگی دیہاتیوں نے الزام لگایا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر حلیہ میں آئے دن مریضوں کا چبوترے پر علاج کیا جارہا ہے۔ اس مرکز پر ہمیشہ غفلت برتی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دیہاتیوں نے غفلت برتنے والے ڈاکٹروں اور صحت کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں میڈیکل آفیسر انچارج ابھیشیک جائسوال نے بتایا کہ زہر کھانے والی عورت کو باہر چبوترے پر اس لیے ڈال دیا گیا تھا تاکہ وہ قے کر سکے۔ جب صورتحال بہتر ہوئی تو خاتون کو وارڈ میں داخل کرایا گیا۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ (تصویر کے مطابق) جس طرح سے پانی (بوتل) مریض کو چڑھایا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ میڈیکل آفیسر کے بیان کے برخلاف ہے۔ نہ مریض کو قے آرہی ہے اور نہ ہی کوئی برتن قے کے لئے استعمال ہورہا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غریب طبقہ صحت کی سہولیات کو صحیح طریقے سے حاصل نہیں کر پا رہا ہے۔