لکھنؤ:اترپردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے ریاست کی یوگی حکومت پر تاناشاہی رویہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے منگل کو کہا کہ اپوزیشن جماعت کو عوام کے مسائل اٹھانے کے لئے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت نہ دینا حکومت کے تاناشاہی رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔Mayawati Slams Yogi Govt
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے اراکین نے پیر کو مہنگائی اوربے روزگاری سمیت دیگر مسائل کی مخالفت میں ایس پی دفتر سے اسمبلی ہاوس تک پیدل مارچ نکالنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس نے اس کی اجازت نہ لینے کا حوالہ دیتے ہوئے ایس پی صدر اکھلیش یادو کی قیادت میں ایس پی اراکین اسمبلی کو راج بھون سے پہلے ہی روک کر انہیں آگے نہیں بڑھنے دیا تھا۔
مایاوتی نے حکومت کے اس رویہ کو قابل اعتراج قرار دیتے ہوئے کہا’ اپوزیشن پارٹیوں کو حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں و اس کی بربریت و ظلم و زیادہ وغیرہ کو لے کر دھرنا۔ مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دینا بی جے پی حکومت کی نیا تاناشاہی رویہ ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی بات۔ بات پر مقدمے و لوگوں کی گرفتار اور مخالفت کو کچلنے کی بنا سرکاری تاثرکافی مہلک ہے۔
انہوں نے یوگی حکومت پر تحریکات کو کچلنے کا الزام لگاتے ہوئے اس رویہ کی مذمت کی۔ انہوں نے الہ آباد یونیورسٹی میں طلبہ کی تحریک پر پولیس کاروائی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا’اسی ضمن میں الہ آباد یونیورسٹی کے ذریعہ فیس میں یکمشت بھاری اضافہ کرنے کی مخالفت میں طلبہ کی تحریک کو جس طرح کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ نامناسب اور قابل مذمت ہے۔ بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ یوپی حکومت اپنی آمریت کو چھوڑ کر طلبہ کے واجب مطالبات پر ہمدردانہ طور سے غور کرے۔
مایاوتی نے بی جے پی کو اپوزیشن میں رہنے کے دوران بات بات پر اسمبلی کے سامنے سڑک جام کرنے کا ان کا ماضی بھی یاد دلایا۔ انہوں نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا’ مہنگائی، بے روزگار، غریبی،بدحال سڑک،تعلیم، نظم ونسق وغیرہ کے تئیں یوپی حکومت کی لاپرواہی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ نہ کرنے دینے و ان پر ’دمن چکر‘ سے پہلے بی جے پی ضرور سوچے کی اسمبلی ہاوس کے سامنے بات بات پر سڑک جام کر کے عام زندگی مفلوج کرنے کا ان کی ایک سفاک تاریخ ہے۔