لکھنو: اودھ کے نواب اپنی شاہانہ طرز زندگی کے لیے مشہور ہیں انہوں نے لکھنو میں کئی عمارتیں تعمیر کرائی جو اج بھی نوابین کی یاد کو تازہ کر دیتی ہیں دریائے گومتی کے خوبصورت کناروں پر پھیلا ہوا ثقافتی لحاظ سے مالا مال شہر اپنی شاندار ماضی تہذیب و ادب زبان و ثقافت کے لیے اتنا ہی جانا جاتا ہے جتنا کہ اپنی شاندار تاریخی عمارتوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ نواب سعادت علی خان کا مقبرہ اودھ کے نوابوں کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے نواب سعادت علی خان کو ایک قابل معمار حکمرا سمجھا جاتا تھا انہوں نے لکھنو میں کئی تاریخ عمارتیں تعمیر کرائیں مثلا فرحت بخش کوٹھی، حیات بخش گوٹھی دل کشا اور لال بارادری جیسی عظیم الشان کوٹھیاں تعمیر کرائیں۔
نواب سعادت علی خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے نواب غازی الدین حیدر نے قیصر باغ میں اپنے والد کی یاد میں ایک عظیم الشان مقبرہ تعمیر کرایا تھا جو اودھی اور یورپی ارکیٹیکچرل ڈیزائن کا شاندار مظہر ہے۔ یکم جولائی 1814 کو نواب سعادت علی خان کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے نواب غازی الدین حیدر صوبہ اودھ پر تخت نشین ہوئے اوردھ میں مقبرے بنوانے کا حکم دیا پہلا مقبرہ نواب سعادت علی خان کا دوسرا مقبرہ اپنی والدہ خورشید زادی کے لیے، نواب سعادت علی خان اور خورشید زادی دونوں مقبرے ایک دوسرے کے بالکل قریب واقع ہیں۔
Tomb of Nawab Saadat Ali Khan نواب سعادت علی خان کا مقبرہ آج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز، جانیں خاصیت
لکھنؤ اپنی خوبصورت اور تاریخی عمارتوں کی وجہ سے اتر پردیش میں منفرد شناخت کا حامل ہے نوابین اودھ نے متعدد تاریخی عمارتیں تعمیر کروائیں جو فن تعمیر کے اعلی شاہکار ہیں لکھنو کے قیصر باغ علاقے میں واقع نواب سعادت علی خان کا مقبرہ نہ صرف فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہے بلکہ نوابی عہد کی یادگار عمارت ہے۔ Tomb of Nawab Saadat Ali Khan is tourist attraction
Published : Oct 12, 2023, 3:09 PM IST
یہ بھی پڑھیں: UP Hajj Shifted to Haj House یوپی کے حج محکمہ کا دفتر حج ہاؤس منتقل، وزیر اعلیٰ کی سکیورٹی کو خطرہ مانا جارہا تھا
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے مسعود عبداللہ نے بتایا کہ یہ مقبرہ فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہے جس کے فرش کو میں سفید اور سیاہ سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے جو شطرنج کی شبیہ پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس زمانے کے خاص مسالے اور لکھوری اینٹوں سے مقبرے کی تعمیر ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تقریبا 200 برس تک گزر چکے ابھی تک مقبرے کی حالت اسی طریقے سے مستحکم ہے لیکن حسین اباد ٹرسٹ اور محکمہ اثار قدیمہ کو اس کی تزئین کاری دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ نواب سعادت علی خان کا مقبرہ سیاحوں کے توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے مقبرے کے تح خانے میں نواب سعادت علی خان کی قبر واقع ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ مقبرے میں ہی ان کا ان کی بیٹی قبریں ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ہی مقبرے میں مجلس نوحہ خوانی کا بھی دور شروع ہوا ہے جو خوش ائند پہلو ہے کہ مقبرے کو اباد کیا جائے اس بات پر توجہ دینا چاہیے۔