اردو

urdu

ETV Bharat / state

آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن

مصلح قوم سر سید احمد نے آج ہی کے دن چھہ بچوں کے ساتھ جس تعلیمی پودے کی شجرکاری کی تھی، وہ آج ایک تناور درخت کی شکل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے دنیا میں جانا جاتا ہے۔

آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن
آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن

By

Published : May 24, 2021, 9:08 PM IST

آج کا دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن ہے کیونکہ آج ہی کے دن یعنی 24 مئی 1875 کو طلبہ یونین ہال کے قریب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سر سید احمد نے مدرسہ العلوم (پرائمری اسکول) کی بنیاد ڈالی تھی۔ اس کی افتتاحی تقریب مولوی محمد کریم (ڈپٹی کلکٹر) کی چیئرمین شپ میں ہوئی۔

آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن

تعلیم اور اور سماج کے شعبے میں اصلاح کا بیڑا اٹھانے والے سر سید احمد نے آج ہی کے دن چھہ بچوں کے ساتھ جس تعلیمی پودے کی شجرکاری کی تھی، وہ آج ایک تناور درخت کی شکل میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے دنیا میں جانا جاتا ہے۔

آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن

مدرسہ العلوم:
- آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ایچ جی آئی سڈن بطور ہیڈ ماسٹر مقرر کیے گئے۔
- مولوی سمیع اللہ کے صاحبزادے حمیداللہ خان مدرسہ کے پہلے طالب علم تھے۔
- مولوی ابو الحسن، مولانا محمد اکبر، سید جعفر علی، مولوی نجف علی اور مولوی عبدالرزاق بطور استاد مقرر کئے گئے۔
- پہلے ویزیٹر خلیفہ محمد حسن، جنہوں نے 1800 سو روپے سالانہ دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

اے ایم یو اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر، شعبہ رابطہ عامہ کے سابق پی آر او اور موجودہ اسسٹنٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت کے لیے بھیجے گئے خصوصی بیان میں کہا آج کا دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن ہے۔ آج ہی کے دن 24 مئی 1875 کو علی گڑھ میں ایک چھوٹے سے مدرسے سے آغاز ہوا تھا، جس میں سات اساتذہ تھے۔

آج اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ترین دن

ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید بتایا کہ مدرسہ العلوم کے سڈن پرنسپل بنائے گئے، جو آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ تھے۔ پہلے طالب علم حمیداللہ خان تھے، جو مولوی سمیع اللہ خان کے بیٹے تھے اور وہی طالب علم لندن میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئے جو سر سید کی انسٹی ٹیوٹ گزٹ کے لیے ایک قسم کا بیرونی رابطہ کار بھی تھا اور جب وہ وہاں سے واپس آئے تو ان کا استقبال کیا گیا۔ حمیداللہ خاں کی یاد میں سر سید ہال میں ایک حمیداللہ خان لیکچر تھیٹر بھی ہے۔
حمید اللہ خاں کے نام سے الہ آباد میں الہ آباد یونیورسٹی کے تحت حمید یہ پوسٹ گریجویٹ کالج بھی ہے اور ایک انٹر کالج بھی ہے۔

اے ایم یو کا قیام سب سے پہلے 24 مئی 1875 کو ایک مدرسہ کے طور پر کیا گیا جس نے 8 جنوری 1877 میں محمڈن اینگلو اوریئنٹل کالج کی شکل اختیار کی اور یکم دسمبر 1920 میں یونیورسٹی بن گیا۔

اے ایم یو نہ صرف ملک میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک اعلی تعلیمی ادارے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اے ایم یو میں درجہ اول سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اے ایم یو کی شاخائیں ہندوستان کی تین مختلف ریاستوں ( کیرالہ، مغربی بنگال، بہار) تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اے ایم یو میں بیرونی ممالک سمیت تقریبا 35 ہزار طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اے ایم یو میں طلبہ و طالبات کے 20 رہائشی ہال بھی موجود ہیں اور تقریبا دس ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملے ہے۔

سر سید احمد خاں کا مشن تھا کہ جو تعلیم کی شمع علی گڑھ میں جلائی ہے وہ بھارت اور پوری دنیا میں پھیلے۔ سر سید احمد کا کہنا تھا کہ تعلیم سستی اور آسان ہو تاکہ ہر شخص تعلیم حاصل کرسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details