ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں اینٹی کرپشن کے جوڈیشل مجسٹریٹ کو ایک خط کے ذریعے جان سے مارنے اور اُن کے کنبہ کو ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔اس خط تحریر کرنے اور بھیجنے والے شخص نے اپنا نام فہیم پاکستانی، نیا گاؤں، مُرّخپور ضلع مرادآباد لکھا ہے۔ خط اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے ضلع عدالت میں بھیجا گیا ہے. پولیس نے اینٹی کرپشن جئوڈیشل مجسٹریٹ کی شکایتی تحریر پر مقدمہ درج کر لیا ہے. محکمہ پولس نے ایف آئی درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے
جوڈیشل مجسٹریٹ کو ایک خط کے ذریعے جان سے مارنے اور اُن کے کنبہ کو ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے
بریلی ضلع عدالت کو ایک خط کے بعد ضلع انتظامیہ، پولس محکمہ اور عدالت میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ دراصل ضلع عدالت میں بطور اینٹی کرپشن جوڈیشل مجسٹریٹ محمد احمد خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے اور پورے کنبہ کو بھی ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ دھمکی بھرے اس خط میں تحریر کردہ شخص نے واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ وہ چُنّی لعل کا دوست ہے۔ چُنّی لعل کے کہنے پر وہ پہلے بھی کمپیوٹر آپریٹر کا قتل کر چکا ہے.
خط میں مزید لکھا ہے کہ ”اگر تمہیں اپنے کنبہ کو زندہ رکھنا ہے تو چُنّی لعل کو ضمانت منظور کر لو۔ میں نے تمہارے تمام ٹھکانوں کی معلومات کر لی ہے۔ کس کھڑکی سے گولی مارنا ہے، یہ بھی تیاری کر لی گئی ہے۔ ہماری ٹیم گزشتہ 30 اکٹوبر سے اس کام کا انجام دینے میں لگی ہے“۔ خط کے آخر میں اُس نے اپنا نام فہیم پاکستانی لکھا ہے۔ اینٹی کرپشن کے اسپیشل جج محمد احمد خان نے اس معاملے کی شکایت ہائی کورٹ کے رجسٹرار، ضلع مجسٹریٹ او ایس ایس پی سے بھی کی ہے۔ پولس نے تحریر ملنے کے بعد نام نہاد فہیم پاکستانی کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے۔ چُنّی لعل نام کا ملزم ابھی ضلع جیل میں بند ہے۔ اُس کی ضمانت پر آج اسپیشل جج محمد احمد خان کی عدالت میں سماعت ہونی تھی۔
دراصل ملزم چُنّی لعل پر آمدنی سے زیادہ اثاثہ کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اسپیشل جج کو ملے دھمکی بھرے خط میں چُنّی لعل کو ضمانت دینے کے عوض میں دعوت دینے کی بھی پیشکش کی گئی ہے اور ضمانت نہ دینے کی صورت میں پورے کنبہ کو ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ شکایت کنندہ جئوڈیشل مجسٹریٹ محمد احمد خان حالیہ دنوں میں ایک سڑک حادثہ میں زخمی بھی ہو چکے ہیں اور ان دنوں اپنے گھر پر آرام کر رہے ہیں۔ لہزا ضلع کے اعلیٰ افسران بھی اس حادثہ کے بعد دھمکی دینے والے شخص کی اس حرکت کو معمولی طور پر نہیں لینا چاہتے ہیں۔ اسپیشل جج نے ضلع مجسٹریٹ اور پولس سے حفاظت کیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہاں بتا دیں کہ چُنّی لعل گزشتہ 12 نومبر سے ضلع جیل میں بند ہے۔ وہ مرادآباد کے محکمہ خواتین بہبود میں جونیئر کلرک کی حیثیت سے تعینات تھا۔ اُس کے اوپر آمدنی سے 19 لاکھ روپیہ زیادہ کا اثاثہ جمع کرنے کا الزام تھا اور اسی الزام میں اُسے جیل ہوئی تھی۔ پولس کو شک ہے کہ شاید اسی چُنّی لعل کے بابت دھمکی دی گئی ہوگی، لیکن پولس ابھی تک اس بات کو واضح طور پر نہیں کہنے سے گریز کر رہی ہے۔ اس سے قبل پولس خط لکھنے والے شخص کو تلاش کرنے میں لگی ہے۔
بریلی میں پولس کپتان ایس ایس پی روہِت سنگھ سجوان کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کورٹ میں اسپیشل جج کو کسی شخص نے خط کے ذریعے دھمکی دی ہے۔ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ خط لکھنے والے شخص نے اپنا نام اور پتا صحیح لکھا ہے یا پھر اس کے پیچھے کوئی اور سازش ہے۔ ضلع جیل میں بند تمام چُنّی لعل کے بابت بھی شناخت کی جائےگی اور پوچھ گچھ میں فہیم پاکستانی نام کے شخص کے بابت بھی معلومات کی جائےگی۔ اس میں سب سے اہم خط لکھنے والے شخص کو تلاش کرنا ہے، جس کی گرفتاری کے بعد پورے معاملے کا انکشاف کرنا درست ہوگا۔