ان مجاہدین میں ہم بات کر رہے ہیں اس جگہ کی جہاں پر انگریزوں نے ان لوگوں کے سر قلم کر اسی املی کے درخت پر لٹکا دیا تھا جنہوں نے ملک کو آزاد کرانے میں اپنی آواز اٹھائی تھی۔
مرادآباد: شہیدوں کی قربانی کو یاد دلاتا ہے یہ درخت - مرادآباد کے گل شہید چوراہے کے پاس موجود قبرستان میں وہ املی کا درخت اب بھی موجود ہے
ملک کی آزادی کے لیے نہ جانے کتنے لوگوں نے اپنی جان دے کر ملک کو آزاد کرایا ہے۔ ملک کی آزادی کے لیے اپنی قربانی دینے والے مجاہدین کی قربانیوں کو بھلایا نہیں جاسکتا۔
مرادآباد: شہیدوں کی قربانی کو یاد دلاتا ہے یہ درخت
ریاست اتر پردیش کے ضلع مرادآباد کے گل شہید چوراہے کے پاس موجود قبرستان میں وہ املی کا درخت اب بھی موجود ہے۔ یہ املی کا پیڑ اس بات کا گواہ ہے کہ ان قربانیوں کی جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے اپنے سر قلم کروادئے لیکن ملک کی آزادی سے سمجھوتہ نہیں کیا۔
سنہ 1857 کی کرانتی میں مرادآباد سے شہید وطن نجیب الدین عرف مجو خاں کے ساتھ کئی لوگوں کے سر قلم کر اس درخت پر لٹکا دیا گیا تھا۔ شہید وطن نواب مجو خاں کو انگریزوں نے سنہ 1858 میں شہید کر دیا تھا۔