سی اے اے اور این آر سی پر جس طرح سے شاہین باغ میں خواتین حکومت کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے تہذیب و ادب کا گہوارہ لکھنؤ کی خواتین بھی اپنے بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران احتجاج میں شامل فاطمہ نام کی خاتون نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
سوشل میڈیا میں یہ افواہ گردش کر رہی ہیں کہ جو خواتین احتجاج میں شامل ہیں انہیں پیسہ دے کر بلایا گیا ہے۔ اس کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے یہاں پر آئی ہوئی ہیں۔ ہمیں کسی نے پیسا نہیں دیا اور نہ ہی کوئی زور زبردستی سے ہمیں یہاں بھیجا گیا ہے۔
لائبہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے دستور کی دفعہ 14 اور 15 کے خلاف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے وقت مودی حکومت مسلم خواتین کی خیرخواہ بنی ہوئی تھی لیکن آج جب ہم کھلے آسمان کے نیچے احتجاج میں بیٹھی ہوئی ہیں، ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف مسلم خواتین کی فکر نہ کرے بلکہ سماج کی دوسری خواتین کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔