اردو

urdu

By

Published : Jan 20, 2020, 2:00 PM IST

ETV Bharat / state

' ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں'

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ میں آج تیسرے دن بھی خواتین کا احتجاج جاری رہا۔ ان کا صاف کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا، تب تک ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

' ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں'
' ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں'

سی اے اے اور این آر سی پر جس طرح سے شاہین باغ میں خواتین حکومت کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے، اس سے سبق لیتے ہوئے تہذیب و ادب کا گہوارہ لکھنؤ کی خواتین بھی اپنے بچوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران احتجاج میں شامل فاطمہ نام کی خاتون نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

سوشل میڈیا میں یہ افواہ گردش کر رہی ہیں کہ جو خواتین احتجاج میں شامل ہیں انہیں پیسہ دے کر بلایا گیا ہے۔ اس کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے یہاں پر آئی ہوئی ہیں۔ ہمیں کسی نے پیسا نہیں دیا اور نہ ہی کوئی زور زبردستی سے ہمیں یہاں بھیجا گیا ہے۔

' ہمارے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں'

لائبہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے دستور کی دفعہ 14 اور 15 کے خلاف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے وقت مودی حکومت مسلم خواتین کی خیرخواہ بنی ہوئی تھی لیکن آج جب ہم کھلے آسمان کے نیچے احتجاج میں بیٹھی ہوئی ہیں، ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف مسلم خواتین کی فکر نہ کرے بلکہ سماج کی دوسری خواتین کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔

احتجاج میں شامل تبسم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے یہاں پر آئی ہوئیں ہیں، ہمیں پیسوں کے ذریعے نہیں بلایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سرکار اتنی غیر ذمہ دار ہے کہ ابھی تک ہم خواتین سے بات بھی نہیں کی۔ ساتھ ہی حکومت کے فاصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا نوجوان بیروزگار، کسان پریشان حال اور عورتوں کی حفاظت سب سے اہم مسئلہ ہے۔

اس کے باوجود حکومت اپنے لوگوں کے مسائل حل نہ کر اور ہمیں تحفظ فراہم نہ کرکے غیر ممالک کے باشندوں کو شہریت دینے کے لیے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود احتجاج چکا ہوتا ہونے کا نام نہیں لے رہا بلکہ یہ شہر سحر بست ہی جا رہا ہے۔

21 جنوری کو دارالحکومت لکھنؤ میں وزیرداخلہ امت شاہ کی آمد ہے۔ بھاجپا نے سی اے اے اور این آر سی کے حمایت میں ریلیاں نکال کر بیداری مہم کا آغاز کر سکتی ہے۔ دلچسپ ہوگا کہ ایک طرف حمایت میں تو دوسری جانب مخالفت میں لوگ اپنے طور پر آواز بلند کر رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details