اردو

urdu

ETV Bharat / state

مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے رضا لائبریری تعطل کا شکار

رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ تاریخی رامپور رضا لائبریری گذشتہ دو برس سے مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ فی الحال لائبریری کے ڈائریکٹر کا چارج بھی ڈی ایم رامپور کے ہی پاس ہے۔

مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے رضا لائبریری تعطل کا شکار
مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے رضا لائبریری تعطل کا شکار

By

Published : Sep 5, 2021, 3:27 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں قائم عالمی شہرت یافتہ رامپور رضا لائبریری کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر سید حسن عباس کے ریٹائرڈ ہو جانے کے بعد گذشتہ دو برسوں سے ڈائریکٹر کی تقرری نہیں ہوئی ہے بلکہ ڈی ایم رامپور کے پاس ہی لائبریری کے ڈائریکٹر کا اضافی چارج ہے۔

مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے رضا لائبریری تعطل کا شکار

رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ تاریخی رامپور رضا لائبریری گذشتہ دو برس سے مستقل ڈائریکٹر نہ ہونے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ فی الحال لائبریری کے ڈائریکٹر کا چارج بھی ڈی ایم رامپور کے ہی پاس ہے۔

معروف مؤرخ شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کی دیگر مصروفیات کی وجہ سے لائبریری کی تحقیقی و تصنیفی سرگرمیاں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری کو فوری طور پر اکیڈمک ڈائریکٹر کی ضرورت ہے۔

والیان ریاست رامپور کی علم دوستی اور علم پروری کا بیش قیمتی خزانہ رامپور رضا لائبریری ہے۔ اور 1975 کے ایکٹ میں نوابی خاندان کے ایک نمائندہ کی تقرری کا التزام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواب زادہ حمزہ میاں کو لائبریری بورڈ کا ممبر نامزد کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر کی تقرری پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ میاں نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو خط لکھ مستقل ڈائریکٹر کی تقرری کی مانگ کر چکے ہیں اور آگے بھی وہ اس کے لئے کوشاں رہیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ عظیم الشان کتب خانہ رامپور کے علمی و ادبی ذوق کا ایک انمول خزانہ ہے۔ جسے ریاست کے پہلے نواب سید فیض اللہ خان نے سن 1796ء میں شروع کیا تھا اور ریاست کے دیگر علم پرور نوابوں نے بیش قیمت کتابوں کا اضافہ کرکے اسے دنیا کا عظیم لائبریری بنا دیا۔ بالخصوص آخری نواب رضا علی خاں بہادر، جنہیں فنون لطیفہ سے گہری دلچسپی تھی، نے ذخیرہ میں بہت اضافہ کیا۔

اس لائبریری میں مختلف زبانوں کے 15 ہزار مخطوطات اور 70 ہزار سے زائد مطبوعات ہیں۔ ان کے علاوہ آپ یہاں سینکڑوں نادر قلمی تصاویر اور خطاطی کے نمونوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آزادی کی جدوجہد میں راجا سُریندر سنگھ اور ویر نارائن سنگھ کا کردار

بہر حال اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ اس لائبریری کو مستقل ڈائریکٹر کب تک مئیسر آ سکے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details