ریاست اترپردیش کے شہر علیگڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے ریسرچ اسکالر سید قمر الاسلام نے 700 برس قدیم قاضی شہاب الدین دولت آبادی کی کتاب عربی زبان میں عربی قواعد سے متعلق پچھلے دو برس سے جدید بنانے کی تیاری جاری ہے۔
ریسرچ اسکالر سید قمر الاسلام نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتایا 'جب میں ریسرچ میں آیا تو میرے سامنے سوالات تھے کہ میں کیسا موضوع اختیار کروں'۔
پندرہویں صدی کا کام 2020 میں انہوں نے کہا کہ 'اگر میں عرب کے کسی اسکالر کو لیتا تو عربی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہوتی اسی لیے میں نے بھارت کے اسکالرز کی تلاش کی، جو بھارت میں رہتے ہوں، اور جن کی زبان عربی نہ ہو، باوجود اس کے انہوں نے عربی زبان میں کام کیا ہو'۔
ریسرچ اسکالر سید قمر الاسلام نے کہا کہ 'جب ہمارے سامنے قاضی شہاب الدین دولت آبادی نام آیا تو میں نے ان کو منتخب کیا، جنہوں نے عربی قوعد کے حوالے سے بڑا کام کیا ہے، اس لیے میں نے اس کتاب کو منتخب کیا اور اپنی تحقیق کے لیے مختلف نسخے تلاش کیے'۔
سید قمر الاسلام نے کہا کہ 'میں نے اس لیے کے لائبریریز کا سفر کیا جیسے رام پور، پٹنہ، حیدرآباد، دیوبند اور سہارنپور کی لائبریز سمیت علیگڑھ کی لائیبریری میں تلاش کیا'۔
انہوں نے کہا کہ علی گڑھ لائبریری میں دیکھا تو مختلف تفصیلی فہرست دیکھی جس کا نسخہ موجود ہے اور الگ الگ لائبریز میں بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کام کو تحقیق کے حوالے سے بہت عمدہ بنایا جاسکتا ہے جس کی اہمیت یہ ہے کہ جو پرانے زمانے میں کتابیں آتی تھیں، وہ ہاتھ سے لکھی جاتی تھی اس وقت پریس نہیں ہوتا تھا، اس لیے اب ہم مختلف نسخوں سے اس کو ترمیم کریں گے اور اس کے بعد موجودہ پریس کے زمانے میں اس کو اشاعت کے قابل بنائیں گے۔
انہں نے کہا کہ اس کا صحیح ترین نسخہ کبھی کبھی موجود ہوتا ہے،کیوں کہ ہوتا یہ ہے کہ ایک مصنف نے کتاب تحریر کی اور اس میں املے کی غلطیاں آ رہ گئیں، تو محقق کا کام یہ ہوتا ہے کہ ان غلطیوں کی نشاندہی کرے اور جو باتیں کہی ہیں ان کو اصل ذرائع سے لنک کریں۔
اسی ضمن میں سید قمر اسلام پندرویں صدی کا کام 2020 میں کررہے ہیں،کیوں کہ یہ کتاب عربی زبان و قوانین سے تعلق رکھتی ہے جو گذشتہ دو برس سے پروفیسر صلاح الدین کی رہنمائی انجام پورہی ہے، اور انشاءاللہ آئندہ ایک ڈیڑھ برس میں یہ کام مکمل ہو جائے گا۔