اردو

urdu

ETV Bharat / state

'مسجد کے ساتھ اسپتال بنانے کا فیصلہ'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' کے سیکریٹری و ترجمان اطہرحسین سے خاص بات چیت۔

'ٹرسٹ نے مسجد کے ساتھ اسپتال بنانے کا فیصلہ لیا'
'ٹرسٹ نے مسجد کے ساتھ اسپتال بنانے کا فیصلہ لیا'

By

Published : Aug 5, 2020, 10:57 AM IST

آج ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی بنیاد رکھی جائے گی، جس کی تیاریاں لمبے عرصے سے چل رہی تھیں۔ بابری مسجد کے بدلے میں وقف بورڈ کو جو پانچ ایکڑ زمین ملی ہے، اس پر 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' ٹرسٹ نے مسجد اور کورونا وبا کو دیکھتے ہوئے ایک ہاسپیٹل بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔

'ٹرسٹ نے مسجد کے ساتھ اسپتال بنانے کا فیصلہ لیا'

اطہر حسین نے کہا کہ رام مندر تعمیر کی بنیاد آج اگست کو رکھی جائے گی، جس کی تیاری لمبے عرصے سے چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ نے کچھ روز قبل ہی ٹرسٹ کا اعلان کیا ہے لہٰذا ہمیں وہاں پر مسجد اور دوسرے تعمیری کاموں کے لئے انتظار کرنا ہوگا کیونکہ ہمارے پاس فی الحال ذرائع کی کمی ہے۔

ٹرسٹ کے ترجمان نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا سے دور 'دھنی پور' گاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دیا ہے، جو ہمیں 24 فروری کو ملی۔ اس کے بعد کورونا وبا کی وجہ سے آگے کی کاروائی نہیں ہو پائی۔ وقف بورڈ نے ٹرسٹ کی تشکیل دی ہے، جس میں موجود وقت میں نو ممبران ہیں۔

اطہر حسین نے بتایا کہ ایودھیا میں مسجد کے علاوہ انڈو اسلامک ریسرچ سینٹر اور ایک اسپتال بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

'ٹرسٹ نے مسجد کے ساتھ اسپتال بنانے کا فیصلہ لیا'

انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی کیا تاریخ ہے۔ مسلمان بھارت میں مختلف ممالک سے آکر آباد ہوئے ہیں اور یہاں کے لوگوں میں گھل مل کر ایک نئی تہذیب کو جنم دیا۔

اس کے علاوہ 1857 میں ہندو مسلم کی ساجھی وراست کو اجاگر کرنا، جو انگریزی حکومت کے خلاف شانہ بشانہ مل کر مقابلہ کیا۔ یہی نہیں بلکہ تمام مسلم تنظیموں نے بھارتی تاریخ میں نمایاں خدمات انجام دیا، جسے دنیا کے سامنے لانا مقصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسجد اور دوسرے تعمیری کاموں کے لئے عوامی چندہ جمع کیا جائے گا، ساتھ ہی ٹرسٹ کے ممبران بھی اس میں تعاون کریں گے۔

انہوں واضح طور پر بتایا کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس میں مالی امداد نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: میرٹھ: دیا كاریگروں میں مایوسی

اطہر حسین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ٹرسٹ پر الزام تراشی کر رہے تھے، وہی اب اس میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ میں کسی تنظیم پر تنقید نہیں کر سکتا۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ مسجد تعمیر کے لئے عوامی چندہ جمع ہونے میں کوئی پریشانی نہ ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ہو یا دوسرے مسلم ادارے سبھی نے بابری مسجد پر فیصلہ آنے سے قبل مصالحت کرنے والوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قوم کے دلال اور شریعت میں دخل اندازی کرنے والے لوگ ہیں لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔

شاید یہی وجہ ہے کہ جو لوگ پہلے ٹرسٹ پر سوال اٹھا رہے تھے، وہی اب ماضی کو بھول کر اس میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیر یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ٹرسٹ کے ذمہ داران ایسے لوگوں کو ممبر بناتے ہیں یا نہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details